آزاد کر دو
سنو اک بات کہنی ہے مجھے آزاد کر دو تم ہر اک بے نام بندھن سے جدائی کی اذیت سے ہجر کی کالی راتوں سے سبھی بے نام رشتوں سے سبھی بے دام وعدوں سے وفا کے جھوٹے دعووں سے سنو اک بات کہنی ہے مجھے آزاد کر دو تم
سنو اک بات کہنی ہے مجھے آزاد کر دو تم ہر اک بے نام بندھن سے جدائی کی اذیت سے ہجر کی کالی راتوں سے سبھی بے نام رشتوں سے سبھی بے دام وعدوں سے وفا کے جھوٹے دعووں سے سنو اک بات کہنی ہے مجھے آزاد کر دو تم
مجھے معلوم ہے جاناں میں تمہاری دوسری محبت ہوں مجھے معلوم ہے جاناں دوسری محبت اضافی ہوتی ہے دوسری محبت تو بس پہلی محبت کے ہجر کی تلافی ہوتی ہے مجھے اب بھی اس بات پر یقین ہے کہ انسان کو تو بس ایک ہی محبت کافی ہوتی ہے مجھے بس اتنا کہنا ہے محبت میں بے وفائی کی کبھی نہ معافی ہوتی ...
ماں تیرے بنا اب مجھے آرام نہیں ہے لگتا ہے کہ دنیا سے کوئی کام نہیں ہے گلشن کی بہاروں میں تجھے ڈھونڈ رہا ہوں آکاش کے تاروں میں تجھے ڈھونڈ رہا ہوں لاکھوں میں ہزاروں میں تجھے ڈھونڈ رہا ہوں تجھ جیسا مگر کوئی بھی گلفام نہیں ہے پوری نہ ہو ہے کون سی انساں کی ضرورت لوٹ آتا ہے ایمان پلٹ ...
مری گڑیا تری رخصت کا دن بھی آ گیا آخر سمٹ آیا ہے آنکھوں میں تیرا بیتا ہوا بچپن ابھی کل کی ہی باتیں ہیں تو اک ننھی سی گڑیا تھی ابھی کل ہی تو بابا سے بڑی ضد کر کے مانگے تھے گلابی رنگ کے کپڑے وہ جوتے تتلیوں والے ابھی کل ہی تو لایا تھا میں پہلی بار اک چوڑی جسے جب تم نے پہنا تو کلائی سے ...
بس ایک اظہار ہزاروں راتیں جگا سکتا ہے بے شمار شامیں محبت کی صرف ایک لمحے کو دان کی جاتی ہیں اور کبھی کبھی ہر جیت انا کے کرب سے بوجھل ہو کر پشیمان رہتی ہے عمر رواں کا حاصل اس ایک جمود کو دھتکارنے کی خواہش کا نام ہے جو جدائی کے خوف سے دھڑکنوں کو میسر رہتا ہے دیکھا گیا ہے اپنی ذات کے ...
کسی بھی رنگ کا ہو کوئی بھی روپ ہو اس کا حسیں دل کش وہ جتنا ہو مگر سن لو سپولا سانپ کا بیٹا ہمیشہ سانپ رہتا ہے
دنیا میں کون مرتا ہے اپنے مکاں سے دور بھائی بہن سے بیوی سے بچوں سے ماں سے دور ہندوستاں کا لعل ہے ہندوستاں سے دور یہ موت کیسی موت ہے سارے جہاں سے دور ایسی کڑی تھی کس کی نظر تجھ کو کھا گئی پردیس میں یہ کیسے تجھے موت آ گئی او جانے والے دیکھ تو اپنے وطن کو دیکھ خون جگر میں ڈوبے ہوئے مرد ...
کیا قیامت ہے ایک ساتھی کا بیچ رستے میں ساتھ چھوٹا ہے زور بازو تھے زورؔ اردو کے آج اردو کا زور ٹوٹا ہے کون دنیا سے اٹھ گیا محسن کس کے غم میں یہ کھو گئی اردو زورؔ صاحب کے ایک جانے سے کتنی کمزور ہو گئی اردو
دھوم گھر گھر مچی میرے مخدوم کی اللہ میری خوشی نکو پوچھو سکھی بیل منڈوے چڑھی گوداں سب کے بھری کاج کی میں بڑی آج ڈھولک اڑی میرے مخدوم کی تیرے پیارے وچن ہیرے موتیاں رتن مہکتا کیوڑے کا بن ہلکی ہلکی چبھن میٹھی میٹھی جلن میں تو واری گئی میرے مخدوم کی چھوڑو چھوڑو صنم تمنا میری ...
نیلے گگن میں جیسے چاندی کا اک کبوتر دنیا کی آرزو ہے پیارا وطن ہمارا ہر بات سیدھی سیدھی گیتا کا پاٹھ جیسے گوتم کی گفتگو ہے پیارا وطن ہمارا خسرو کے گیت جس میں تلسی کے پیارے دوہے اک پیار کا سبو ہے پیارا وطن ہمارا اک آفتاب تازہ دھیرے ابھر رہا ہے پورب کا خوبرو ہے پیارا وطن ہمارا انمول ...