آزاد کر دو سندس سیدہ 07 ستمبر 2020 شیئر کریں سنو اک بات کہنی ہے مجھے آزاد کر دو تم ہر اک بے نام بندھن سے جدائی کی اذیت سے ہجر کی کالی راتوں سے سبھی بے نام رشتوں سے سبھی بے دام وعدوں سے وفا کے جھوٹے دعووں سے سنو اک بات کہنی ہے مجھے آزاد کر دو تم