آزاد کر دو

سنو اک بات کہنی ہے
مجھے آزاد کر دو تم
ہر اک بے نام بندھن سے
جدائی کی اذیت سے
ہجر کی کالی راتوں سے
سبھی بے نام رشتوں سے
سبھی بے دام وعدوں سے
وفا کے جھوٹے دعووں سے
سنو اک بات کہنی ہے
مجھے آزاد کر دو تم