پیارا وطن ہمارا
نیلے گگن میں جیسے چاندی کا اک کبوتر
دنیا کی آرزو ہے پیارا وطن ہمارا
ہر بات سیدھی سیدھی گیتا کا پاٹھ جیسے
گوتم کی گفتگو ہے پیارا وطن ہمارا
خسرو کے گیت جس میں تلسی کے پیارے دوہے
اک پیار کا سبو ہے پیارا وطن ہمارا
اک آفتاب تازہ دھیرے ابھر رہا ہے
پورب کا خوبرو ہے پیارا وطن ہمارا
انمول جس کے موتی کیا لعل ہیں جواہر
باپو کی جستجو ہے پیارا وطن ہمارا
ڈرتے ہیں کب کسی سے ٹیپو کے دیش والے
بلوان کا لہو ہے پیارا وطن ہمارا
کعبہ ہے یہ کلیسا آؤ طواف کر لیں
کاشی کی آبرو ہے پیارا وطن ہمارا
اللہ رکھے سلامت رنگ بہار اپنا
پھولوں کا رنگ و بو ہے پیارا وطن ہمارا