وقت
بس ایک اظہار
ہزاروں راتیں جگا سکتا ہے
بے شمار شامیں
محبت کی صرف ایک لمحے کو دان کی جاتی ہیں
اور کبھی کبھی
ہر جیت انا کے کرب سے بوجھل ہو کر
پشیمان رہتی ہے
عمر رواں کا حاصل
اس ایک جمود کو
دھتکارنے کی خواہش کا نام ہے
جو جدائی کے خوف سے
دھڑکنوں کو میسر رہتا ہے
دیکھا گیا ہے
اپنی ذات کے پجاری بھی
وقت آنے پر
محبت کی بھینٹ چڑھتے ہیں
جنگل میں بنی ایک کٹیا
اس کی ایک عمدہ مثال ہے
ساری عمر
اس ایک توقف کی
تشریح میں گزر سکتی ہے
جو کسی نے کسی سے کچھ کہتے ہوئے
ایک لمحے کو کیا تھا
بس ایک اظہار
ہزاروں راتیں جگا سکتا ہے
اور کبھی کبھی ایک ہی موسم
صدیوں ٹھہر سکتا ہے