شاعری

پردیس میں عید

سنو اے دیس کے لوگو کہ یہ جو عید کا دن ہے اگر پردیس میں آئے نہ خوشیاں پاس ہوتی ہیں نہ کوئی مسکراتا ہے خوشی غم سے لپٹتی ہے اداسی مسکراتی ہے سنو اے دیس کے لوگو تمہاری یاد آتی ہے ہمیں پھر یاد آتی ہیں سہانے دیس کی یادیں وہ بچپن اور جوانی کے سہانے دن نہ پوچھو کس طرح سے ہم گھروں کی بات ...

مزید پڑھیے

الوداعی بوسہ

سلگتے صحرا کے جب سفر پر میں گھر سے نکلا تو میری ماں نے یوں میرے ماتھے پہ ہونٹ رکھے تھے اس نے ایسے دیا تھا بوسہ کہ میرے سارے بدن میں جس نے مہک میں ڈوبا دھنک سا رنگین پیار امرت سا بھر دیا تھا مجھے جو سرشار کر گیا تھا فضا میں خاموش سی دعا سے عجیب سا رنگ بھر دیا تھا عجب خوشی تھی عجیب دکھ ...

مزید پڑھیے

دیوی اور دیوتا

درشن کرنے اک دیوی کے ایک پجاری آیا سیس نوائے دیا جلایا اور چرنوں میں بیٹھ گیا بپتا اپنی کہی نہ اس نے کوئی بھی فریاد نہ کی تکتے تکتے پھر دیوی کو کتنے ہی یگ بیت گئے درشن کرنے اس دیوی کے جو بھی آتا سر کو جھکاتا پوجا کرتا اور دنیا کی لوبھ میں لوبھی دنیا مانگتا رہ جاتا سادھو سنت فقیر ...

مزید پڑھیے

وہ لڑکی

عجب لڑکی ہے وہ لڑکی جسے مجھ سے محبت ہے بنا دیکھے ہوئے مجھ کو گزرتا دن نہیں جس کا جو راتوں میں مری خاطر بہت بے چین رہتی ہے جو میرے جاگنے سے پہلے پہلے جاگ جاتی ہے سلیقے اور طریقے سے مری ہر چیز رکھتی ہے میں آفس کے لئے نکلوں مجھے وہ کوٹ پہنائے میں واپس آؤں آفس سے مجھے دیکھے تو اس کو ...

مزید پڑھیے

ساون

اس کی پلکوں پہ گھٹا بن کے جو چھایا ساون پھر تو میں ہنس پڑا کچھ اس طرح برسا ساون چڑھتے سورج کے شعاعوں سے جو برسا ساون میں نے دیکھا نہ سنا تھا کبھی ایسا ساون ساری جاں کھنچ کے چلی آئی مری آنکھوں میں پھول کی طرح کھلے زخم جو آیا ساون خرمن صبر کو بجلی نے جلایا گر کر جب کبھی دل کی ...

مزید پڑھیے

پہلی بارش

ارمان زمیں کے جاگ اٹھے دل دار یہ پہلی بارش ہے کل سوچ رہا تھا سارا جہاں دشوار یہ پہلی بارش ہے رنجش جو ہمارے بیچ رہی تو آگ فلک نے برسائی اب سوچ نہ کچھ موسم کو سمجھ اے یار یہ پہلی بارش ہے فطرت میں نظر آتے ہیں ہمیں اپنی ہی محبت کے پہلو انکار تھا گرمی کا عالم اقرار یہ پہلی بارش ...

مزید پڑھیے

برسات

خوب بادل کا برسنا پیار ہے برسات میں رحمتوں کا اس طرح اظہار ہے برسات میں عرش سے آیا زمیں میں جذب پانی ہو گیا آپ کو آنے میں ہم تک آ رہے برسات میں اے خوشا دل اب تو سیلاب محبت آئے گا آج تو با چشم نم دل دار ہے برسات میں یوں تو پینے کے بہت چرچے ہیں بزم زہد میں کون کافر ہے جسے انکار ہے ...

مزید پڑھیے

نیا حکم نامہ

تغیر کا سیلاب آیا تو زنجیریں ساری اٹھا لے گیا شہنشاہیت کا سنہرا سمندر ہوا لے گئی اور سب کی نظر ایک کالے عمامے کی جانب پر امید ہو کر اٹھی سنا تھا کہ کالے عمامہ کے اندر نئے موسموں کے طلسمات خانوں کی سب کنجیاں ہیں مگر اس عمامہ کے اندر نیا حکم نامہ بہت خوبصورت سے خنجر سے لپٹا ہوا سو ...

مزید پڑھیے

سفید گھوڑے پر سوار اجنبی

مرے مکاں کے سامنے وہ جوں ہی آیا یک بیک کوئی برق زن زناتی آنکھ میں اتر گئی لہو میں جیسے ان گنت کبوتروں کی پھڑپھڑاہٹوں نے سب رگوں کے تار جھنجھنا دیے تمام کھڑکیوں کے پٹ ''کھٹاک'' سے بدن نے بند کر لیے مگر سفید گھوڑے پر سوار اجنبی کی آنکھ میرے گرد و پیش ایستادہ جسموں کی فصیل توڑ کر مرے ...

مزید پڑھیے

لہو رنگ سیال روشن بھنور

چٹانوں کے اندر بہت ساری پرتوں کے قلعوں فصیلوں کی تسخیر کرتی مری آنکھ جب اور آگے بڑھی تو وہاں آگ کے اک گرجتے سمندر سے لگ کر بہت ہی منور بہت خوبصورت سی دنیا کھڑی تھی ہزاروں چمکتے ہوئے رنگ کے ان گنت پتھروں نے مری آنکھ کا خیر مقدم کیا دھوئیں اور کہرے کی پرچھائیوں سے پرے آتش سنگ بے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 21 سے 960