شاعری

آپ مل جائیں گے کہیں نہ کہیں

آپ مل جائیں گے کہیں نہ کہیں زخم چھل جائیں گے کہیں نہ کہیں کیا تلاش رفو گراں کیجے چاک سل جائیں گے کہیں نہ کہیں نہ ملا ان کا در تو دار سہی اہل دل جائیں گے کہیں نہ کہیں ہم غریبوں کی آہ سے اک دن قصر ہل جائیں گے کہیں نہ کہیں سنگ در سے اٹھے تو سینے پر رکھ کے سل جائیں گے کہیں نہ کہیں آؤ ...

مزید پڑھیے

محبت کا جو یہ انجام ہو جائے تو ہم جانیں

محبت کا جو یہ انجام ہو جائے تو ہم جانیں ترا جلوہ وفا پیغام ہو جائے تو ہم جانیں خرد کا سلسلہ آخر جنوں سے مل کے رہتا ہے جنوں بڑھ کر خرد انجام ہو جائے تو ہم جانیں یہ دنیا ہے یہاں پر آدمی تو لاکھ ملتے ہیں جہاں میں آدمیت عام ہو جائے تو ہم جانیں تری درگاہ میں مقبول ہیں جاہ و حشم ...

مزید پڑھیے

رو رو کے غیروں کو ہنسانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں

رو رو کے غیروں کو ہنسانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں یوں اپنوں کو اور رلانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں سچوں کو جھوٹا گردانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں اور جھوٹوں کو سچا جانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں عقل و خرد نے اکثر ٹوکا ان کی بات نہیں مانی اپنے دل کا کہنا مانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں اپنے گھر کو آگ لگا ...

مزید پڑھیے

جو پروانے کے قبضے میں دل مستانہ ہو جائے

جو پروانے کے قبضے میں دل مستانہ ہو جائے بہ زور جذب فطری شمع خود پروانہ ہو جائے مری اجڑی ہوئی محفل میں تم اک بار آ جاؤ ابھی دیر و حرم میں خاک اڑے ویرانہ ہو جائے نہ آنا ہاں نہ آنا تم وہیں رہنا وہیں رہنا کہیں بیمار ہجراں دید سے اچھا نہ ہو جائے نہ پوچھو حال دل امید بندھ کے ٹوٹ جاتی ...

مزید پڑھیے

سنبھل دل کہ نازک بہت امتحاں ہے

سنبھل دل کہ نازک بہت امتحاں ہے محبت سبک ہے اگر سرگراں ہے مرا حال دل پوچھتے ہو عزیزو مرا حال دل رنگ رخ سے عیاں ہے الٰہی مرے ضبط کی لاج رکھنا وہ نا مہرباں آج پھر مہرباں ہے بہار آ رہی ہے دھڑکنے لگا دل مری سمت کیوں ملتفت باغباں ہے اک اجڑی سی نگری میں سنسان سا گھر یہ میرا پتہ ہے یہ ...

مزید پڑھیے

پہلے سے دیکھنا کہیں بہتر بنائیں گے

پہلے سے دیکھنا کہیں بہتر بنائیں گے اب اپنا ایک اور مقدر بنائیں گے بگڑے ہوئے ہیں ضد پہ ہیں کون ان سے کیا کہے اس وقت بات بات کے دفتر بنائیں گے دیکھیں گے اپنے دل کے تحمل کی کیفیت ہم ان کو اور چھیڑ کے خود سر بنائیں گے آنے تو دو بہار کا موسم جنوں کے دن اپنے لئے ہم آپ ہی نشتر بنائیں ...

مزید پڑھیے

اب نہ آئے گا کبھی روٹھ کے جانے والا

اب نہ آئے گا کبھی روٹھ کے جانے والا عمر بھر خط وہی پڑھیے گا سرہانے والا وہ مراسم بھی نبھاتا ہے تو رسموں کی طرح آ گیا اس کو بھی دستور زمانے والا یہ جدا ہونے کی رت ہے نہ دکھاؤ جی کو ذکر چھیڑو نہ کوئی اگلے زمانے والا میں نے یادوں کو کفن دے کے سلا رکھا ہے کون آئے گا یہاں ملنے ملانے ...

مزید پڑھیے

اس سے بچھڑ کے دل کو منانے کی بات تھی

اس سے بچھڑ کے دل کو منانے کی بات تھی کالے سمندروں میں نہانے کی بات تھی کیا کیجئے کہ ہم کو کوئی اور بھا گیا ویسے تو ایک عمر نبھانے کی بات تھی نس نس میں بس گیا تھا کوئی جوگیا بدن خوشبو بدن میں اس کے جگانے کی بات تھی لازم تھا اس سے ترک تعلق کہ اس کے ساتھ جو بات تھی وہ گزرے زمانے کی ...

مزید پڑھیے

اس سلگتے شہر میں سائے کہاں

اس سلگتے شہر میں سائے کہاں برف کی سل دھوپ میں جائے کہاں آبلہ پائی ہے جلتی ریت ہے اس زمیں کے سر پہ اب سائے کہاں وہ پلٹ آئے گا دنیا دیکھ کر کوئی اس کی کھوج میں جائے کہاں خون ابلتا ہے جہاں کھودو زمیں گھر کہو وہ شخص بنوائے کہاں تذکرے جس کے ہیں سارے شہر میں کوئی اس کو ہم سے ملوائے ...

مزید پڑھیے

وہ پس مرگ نہ لاشے کو اٹھانے دے گا

وہ پس مرگ نہ لاشے کو اٹھانے دے گا میری آغوش میں رہ رہ کے سرہانے دے گا تیری فطرت تو وہی خانہ بدوشی ٹھہری زندگی تجھ کو بھلا کون ٹھکانے دے گا خط پرانے ہی سہی آج دوبارہ پڑھ لیں تو کہاں وقت ہمیں اگلے زمانے دے گا پہلی سی غوطہ زنی بس میں نہیں ہے اس کے اب مقدر نہ اسے کھل کے نہانے دے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 60 سے 4657