اس سے بچھڑ کے دل کو منانے کی بات تھی
اس سے بچھڑ کے دل کو منانے کی بات تھی
کالے سمندروں میں نہانے کی بات تھی
کیا کیجئے کہ ہم کو کوئی اور بھا گیا
ویسے تو ایک عمر نبھانے کی بات تھی
نس نس میں بس گیا تھا کوئی جوگیا بدن
خوشبو بدن میں اس کے جگانے کی بات تھی
لازم تھا اس سے ترک تعلق کہ اس کے ساتھ
جو بات تھی وہ گزرے زمانے کی بات تھی
برگ خزاں ہوں موج ہوا ہے مرا نصیب
شاخ شجر کو اتنا جتانے کی بات تھی
اس سے ملا تو جسم کے پر پھڑپھڑا اٹھے
خود سے ملے تو جسم ملانے کی بات تھی
اے سوزؔ اس کا ہاتھ ملانا بہانہ تھا
لکھا ہوا نصیب مٹانے کی بات تھی