آپ مل جائیں گے کہیں نہ کہیں
آپ مل جائیں گے کہیں نہ کہیں
زخم چھل جائیں گے کہیں نہ کہیں
کیا تلاش رفو گراں کیجے
چاک سل جائیں گے کہیں نہ کہیں
نہ ملا ان کا در تو دار سہی
اہل دل جائیں گے کہیں نہ کہیں
ہم غریبوں کی آہ سے اک دن
قصر ہل جائیں گے کہیں نہ کہیں
سنگ در سے اٹھے تو سینے پر
رکھ کے سل جائیں گے کہیں نہ کہیں
آؤ چلتے ہیں اب ملا کے قدم
دل بھی مل جائیں گے کہیں نہ کہیں
گل کھلاتا رہے جہاں عالمؔ
پھول کھل جائیں گے کہیں نہ کہیں