محبت کا جو یہ انجام ہو جائے تو ہم جانیں
محبت کا جو یہ انجام ہو جائے تو ہم جانیں
ترا جلوہ وفا پیغام ہو جائے تو ہم جانیں
خرد کا سلسلہ آخر جنوں سے مل کے رہتا ہے
جنوں بڑھ کر خرد انجام ہو جائے تو ہم جانیں
یہ دنیا ہے یہاں پر آدمی تو لاکھ ملتے ہیں
جہاں میں آدمیت عام ہو جائے تو ہم جانیں
تری درگاہ میں مقبول ہیں جاہ و حشم والے
غریبوں کا بھی کوئی کام ہو جائے تو ہم جانیں
یہ ہم بھی دیکھ لیں پتھر میں کیسے جونک لگتی ہے
کسی صورت سے وہ بت رام ہو جائے تو ہم جانیں
نقاب رخ الٹ ہی دی مری گستاخ نظروں نے
محبت کی سحر اب شام ہو جائے تو ہم جانیں
قدم کچھ ضبط و جرأت سے اٹھانا شرط ہے عالمؔ
محبت پھر اگر ناکام ہو جائے تو ہم جانیں