شاعری

میں نے سوچا ہے کہ اب ترک تمنا کر لوں

میں نے سوچا ہے کہ اب ترک تمنا کر لوں زندگی جیسے گزرتی ہے گوارا کر لوں لاکھ طوفان اٹھیں لاکھ کنارے ڈوبیں اپنی ٹوٹی ہوئی کشتی پہ بھروسا کر لوں ہوس شوق نہ تڑپائے نگاہ و دل کو تیری دنیا سے بہت دور بسیرا کر لوں بجھتے جاتے ہیں سر شام امیدوں کے چراغ کس کی یادوں سے دل و جاں میں اجالا کر ...

مزید پڑھیے

موج شبنم رگ گلاب سی ہے

موج شبنم رگ گلاب سی ہے خون میں بہہ رہی شراب سی ہے چشم گلگوں سے چھلکے ہیں آنسو ساغر گل میں مئے ناب سی ہے شوخیاں حسن سے ٹپکتی ہیں ہر جھلک تیری ماہتاب سی ہے پھول مہکے ہیں تیری زلفوں کے آج خوشبو حسیں گلاب سی ہے

مزید پڑھیے

یوں تیز آندھیوں کی نہ زد پر رہا کرو

یوں تیز آندھیوں کی نہ زد پر رہا کرو چلتے مسافروں سے نہ دل کی کہا کرو وہ کم سنی کی شاخ پہ کھلتا گلاب ہے موج صبا کی طرح اسے تم چھوا کرو آوارگی کی دھوپ میں جلنا بجا سہی کوئی تو شام اپنے بھی گھر پر رہا کرو احساس اس فقیر کا فرقت سے چور ہے آئے اگر وہ در پہ تو ہنس کر ملا کرو خوشبو تو ...

مزید پڑھیے

وہ اپنی ذات میں گم تھا نڈھال ایسا تھا

وہ اپنی ذات میں گم تھا نڈھال ایسا تھا مزاج پوچھنے والے کا حال ایسا تھا کوئی چراغ سا چہرہ ادھر نہیں آیا میں نا مراد تھا یارو کہ سال ایسا تھا دبا دیا تھا کسی ہاتھ کو اندھیرے میں وہ جان جائے گا میرا خیال ایسا تھا میں گرد راہ سفر تھا کہاں تھا نقش مرا الگ الگ تھا میں سب سے کمال ایسا ...

مزید پڑھیے

اٹھو یہاں سے کہیں اور جا کے سو جاؤ

اٹھو یہاں سے کہیں اور جا کے سو جاؤ یہاں کے شور سے بھاگو کہیں بھی کھو جاؤ لہو لہو نہ کرو زندگی کے چہرے کو ستم گروں کی نوازش سے دور ہو جاؤ کہاں پھرو گے غبار سفر کو ساتھ لیے متاع درد کو دامن میں لے کے سو جاؤ کرم کی بھیک کہاں قاتلوں کی بستی میں بدن کا خول اٹھاؤ لحد میں سو جاؤ یہ سایہ ...

مزید پڑھیے

اتنا دیکھا چلتے چلتے

اتنا دیکھا چلتے چلتے راکھ ہوا گھر جلتے جلتے آنا ہے تو آ بھی جاؤ شام ڈھلے گی ڈھلتے ڈھلتے منزل اپنی دور ہے لیکن مل جائے گی چلتے چلتے شمع نے پروانوں کے غم میں رات گزاری جلتے جلتے آنکھوں میں جتنے آنسو تھے موتی بن گئے ڈھلتے ڈھلتے احسنؔ کیوں تم غم کھاتے ہو غم تو ٹلیں گے ٹلتے ٹلتے

مزید پڑھیے

آدمی جب خون کا پیاسا ہوا

آدمی جب خون کا پیاسا ہوا عظمت انسان بھی دھوکا ہوا آپ کو شہرت ملی اچھا ہوا میرا کیا ہے میں اگر رسوا ہوا قبر پر آؤ گے رونے کے لئے میری جاں یہ بھی کوئی وعدہ ہوا وعدۂ فردا پہ جو ٹلتا رہے وہ مریض ہجر کب اچھا ہوا جب مری آوارگی حد سے بڑھی آبلہ پا لالۂ صحرا ہوا اب چمن میں وہ سکوں احسنؔ ...

مزید پڑھیے

سرخ تھے خوں سے اوس کے قطرے

سرخ تھے خوں سے اوس کے قطرے پھول کی پنکھڑی پہ جب چھٹکے پھر ترے حسن کے شگوفے کھلے چاندنی مہکی رنگ سے چھلکے پھر نگاہوں میں چھا گئی مستی پھر گھٹا اٹھی زلف کو کھولے خواب تھے تیرے کس قدر رنگیں خلوت شب میں پھول سے برسے تو شبستاں میں مست سوتی رہی چاندنی لے گئی ترے بوسے بجلیوں سے سجی ...

مزید پڑھیے

ظرف شبنم سے جل گئے آنسو

ظرف شبنم سے جل گئے آنسو آتش گل میں ڈھل گئے آنسو سوزش غم میں شمع جلتی رہی موم بن کر پگھل گئے آنسو چاندنی تجھ میں کھوئی کھوئی رہی کہکشاں بن کے ڈھل گئے آنسو اک کسک سی رہی رگ دل میں خون میں پھر بدل گئے آنسو کوئی ٹوٹا ہے خواب پیار بھرا پھر یکایک مچل گئے آنسو

مزید پڑھیے

چاندنی کا غرور گھٹ جائے

چاندنی کا غرور گھٹ جائے تیرے آنچل میں جو سمٹ جائے کون جانے کب آئے گی وہ سحر نیند جس کے لئے اچٹ جائے مے چھلک جائے آبگینوں سے پیتے پیتے ہی رات کٹ جائے دوستی کے حسین اجالوں سے تیرگی نفرتوں کی چھٹ جائے میرے پاؤں میں بیڑیاں ہیں ابھی وقت شاید کبھی پلٹ جائے

مزید پڑھیے
صفحہ 61 سے 4657