رو رو کے غیروں کو ہنسانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں

رو رو کے غیروں کو ہنسانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں
یوں اپنوں کو اور رلانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں


سچوں کو جھوٹا گردانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں
اور جھوٹوں کو سچا جانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں


عقل و خرد نے اکثر ٹوکا ان کی بات نہیں مانی
اپنے دل کا کہنا مانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں


اپنے گھر کو آگ لگا کر ان کے در پہ آ بیٹھے
بیگانوں کو اپنا جانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں


اہل خرد کو پاگل جانا اہل جنوں کو دیوانہ
اپنے کو سمجھا فرزانہ ہم بھی کتنے پاگل ہیں


جب ان کی محفل میں بیٹھے حکم ملا اٹھ جانے کا
پھر بھی رکھا آنا جانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں


غیر کو اپنا جانا عالمؔ ٹھنڈے دل سے بات سنی
اپنوں کو سمجھا بیگانا ہم بھی کتنے پاگل ہیں