عشق کی بربادیوں کا اک یہی حاصل سہی
عشق کی بربادیوں کا اک یہی حاصل سہی تو نہیں اپنا تو تیرا غم شریک دل سہی زندگی کو زندگی کی کچھ خوشی حاصل سہی درد محرومی سہی یا سوز درد دل سہی تو اگر ممکن نہیں تو غم بھی تیرا کم نہیں ایک شے حاصل سہی اور ایک بے حاصل سہی سامنے ان کے مگر پھر بھی نکل آتے ہیں اشک کتنے ہی پردوں میں پنہاں ...