نم ہوئی چشم وفا راز محبت کھل گیا
نم ہوئی چشم وفا راز محبت کھل گیا
آخرش بند قبا ئے ضبط الفت کھل گیا
جب دل وحشی نگاہ ناز کا مرکز بنا
حال دنیا پر ترا اے جذب وحشت کھل گیا
شاہ راہ آرزو پر دو قدم چلنے کے بعد
حسن قسمت سے در زندان الفت کھل گیا
جھک گیا فرط ندامت سے گنہ گاروں کا سر
ہو گئی چشم عنایت باب رحمت کھل گیا
داستاں در داستاں تھی زندگی انسان کی
دیکھتے ہی دیکھتے رنگ حقیقت کھل گیا
ایک جادوئی نظر کے ہو گئے لاکھوں شکار
دل کی گرہیں کیا کھلیں رمز شہادت کھل گیا
جب فراز عرش پر اودی گھٹا چھائی صباؔ
باب مے خانہ بہ اعجاز مشیت کھل گیا