شاعری

ملا ہے جبر میں بھی اتنا اختیار مجھے

ملا ہے جبر میں بھی اتنا اختیار مجھے جو بے قرار ہوا آ گیا قرار مجھے نہ فصل گل کی خطا ہے نہ بادلوں کا قصور تری نظر نے بنایا ہے بادہ خوار مجھے بسا ہے روح کے پردوں میں آج تک وہ سرور پکار پھر اسی انداز سے پکار مجھے میں پھر قفس میں ہوں پھر آئی ہے چمن میں بہار پھر اب کے یاد کرے گی مجھے ...

مزید پڑھیے

جنون دل اگر آمادۂ اظہار ہو جائے

جنون دل اگر آمادۂ اظہار ہو جائے بہار آنے سے پہلے ہی چمن بیدار ہو جائے خوشی کیسی خوشی سے واسطہ کیا غم پرستوں کو مسلسل غم نہ ہو تو زندگی دشوار ہو جائے ٹھہر اے برق یہ دو چار تنکے جمع تو کر لوں بس اتنی اور مہلت آشیاں تیار ہو جائے عطا کر ہاں عطا کر کائنات درد کے مالک اک ایسا درد جو نا ...

مزید پڑھیے

رنج و غم سہے کب تک مجھ سا ناتواں تنہا

رنج و غم سہے کب تک مجھ سا ناتواں تنہا میں ہی رہ گیا ہوں کیا زیر آسماں تنہا اس ادا سے کرتے ہیں ذکر حضرت واعظ جیسے آپ ہی تو ہیں مالک جناں تنہا ایک ہو کا عالم ہے گل ہے اور نہ غنچے ہیں کیا کرے گا گلشن میں رہ کے باغباں تنہا اب وطن کی قوت کا حال پوچھتے کیا ہو ایک ایک لشکر ہے ایک اک جواں ...

مزید پڑھیے

شام غم جب در بدر ہو جائے گی

شام غم جب در بدر ہو جائے گی وقت سے پہلے سحر ہو جائے گی دل کی دھڑکن کا سہارا چاہئے آہ پابند اثر ہو جائے گی آپ چلنے کا ارادہ تو کریں ساری دنیا ہم سفر ہو جائے گی ڈال تو دیجے نشیمن کی بنا برق کو خود ہی خبر ہو جائے گی اپنی آہوں پر بھروسا ہے مجھے جب میں چاہوں گا سحر ہو جائے گی مسکرانے ...

مزید پڑھیے

غم دل کو بہار بے خزاں کہنا ہی پڑتا ہے

غم دل کو بہار بے خزاں کہنا ہی پڑتا ہے محبت کو حیات‌‌ جاوداں کہنا ہی پڑتا ہے کہاں جاتا ہے رہبر کون ہے اور ہے کہاں منزل مسافر سے بھی حال کارواں کہنا ہی پڑتا ہے برا ہو یا بھلا ہو اک آسرا ہے سر چھپانے کا بہر صورت قفس کو آشیاں کہنا ہی پڑتا ہے یہ مانا وہ جفا پرور ہے ظالم ہے ستم گر ...

مزید پڑھیے

کرنا ہے جو کام کر رہا ہوں

کرنا ہے جو کام کر رہا ہوں دیوانوں میں نام کر رہا ہوں دنیا تری دل فریبیوں میں بے لاگ قیام کر رہا ہوں خود پھونک کے اپنا آشیانہ بجلی کو سلام کر رہا ہوں خاموش ہے کائنات ساری میں دل سے کلام کر رہا ہوں انگڑائیاں لے رہا ہے کوئی افسانہ تمام کر رہا ہوں مرنے پہ مرے نہ آپ روئیں تبدیل ...

مزید پڑھیے

آج آئے ہیں کل جانا ہے پھر عشق کو رسوا کون کرے

آج آئے ہیں کل جانا ہے پھر عشق کو رسوا کون کرے دو روزہ دنیا ہے یہ تو دنیا کی تمنا کون کرے مجبور نہیں مختار سہی خودداری کو رسوا کون کرے جب موت ہی مانگے سے نہ ملی جینے کی تمنا کون کرے اس لذت غم کا کیا کہنا وہ یاد تو آتے رہتے ہیں غم دینے والے کے صدقے اب غم کا مداوا کون کرے بر آئے تمنا ...

مزید پڑھیے

جب کوئی مہرباں نہیں ہوتا

جب کوئی مہرباں نہیں ہوتا دل مرا بد گماں نہیں ہوتا ہر جگہ بجلیاں نہیں گرتیں ہر جگہ آشیاں نہیں ہوتا جس فضا میں ہوں آپ جلوہ فگن اس جگہ آسماں نہیں ہوتا اشک آنکھوں میں آ ہی جاتے ہیں حال دل داستاں نہیں ہوتا آپ مجھ کو جہاں سمجھتے ہیں میں خود اکثر وہاں نہیں ہوتا جب تلک بجلیاں نہیں ...

مزید پڑھیے

آئیں کیوں ہچکیاں نہیں معلوم

آئیں کیوں ہچکیاں نہیں معلوم کون ہے مہرباں نہیں معلوم خود بخود جھک گئی جبین شوق کس کا تھا آستاں نہیں معلوم بے خودی میں بڑھا رہا ہوں قدم جا رہا ہوں کہاں نہیں معلوم ساکن عرش تھا کبھی میں بھی کیسے آیا یہاں نہیں معلوم جا رہا ہوں غبار کے پیچھے ہے کہاں کارواں نہیں معلوم یاد اتنا ...

مزید پڑھیے

لے کے پہنچا اضطراب دل کہاں

لے کے پہنچا اضطراب دل کہاں میں کہاں اور آپ کی محفل کہاں جس نے خود طوفاں میں کشتی ڈال دی اس کے دل میں حسرت ساحل کہاں فصل گل بھی ہے شب مہتاب بھی سب سہی لیکن سکون دل کہاں میں کہیں محفل سے اٹھ جاؤں اگر پھر تری محفل تری محفل کہاں بات تو جب ہے کہ صورت ہو سوال ہاتھ جو پھیلائے وہ سائل ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1105 سے 4657