ملا ہے جبر میں بھی اتنا اختیار مجھے
ملا ہے جبر میں بھی اتنا اختیار مجھے جو بے قرار ہوا آ گیا قرار مجھے نہ فصل گل کی خطا ہے نہ بادلوں کا قصور تری نظر نے بنایا ہے بادہ خوار مجھے بسا ہے روح کے پردوں میں آج تک وہ سرور پکار پھر اسی انداز سے پکار مجھے میں پھر قفس میں ہوں پھر آئی ہے چمن میں بہار پھر اب کے یاد کرے گی مجھے ...