شاعری

اتنا ہی سہارا دل ناکام بہت ہے

اتنا ہی سہارا دل ناکام بہت ہے اب ان کا تصور ہی سر شام بہت ہے اب کوئی ضرورت ہے دوا کی نہ دعا کی جس حال میں ہوں میں مجھے آرام بہت ہے گریہ سے ہے آغاز عمل بزم جہاں میں انسان کو اندیشۂ انجام بہت ہے کم ظرف ہیں کرتے ہیں جو پینے سے تکلف ساقی مجھے یہ درد تہ جام بہت ہے ابھری نہیں دل میں ...

مزید پڑھیے

کس تکلف کس اہتمام سے ہم

کس تکلف کس اہتمام سے ہم دل کو بہلا رہے ہیں شام سے ہم مے چھلکتی ہے رند پیاسے ہیں پھر بھی خوش ہیں اس انتظام سے ہم اب گلستاں میں آشیاں بھی نہیں اب کہاں جائیں چھٹ کے دام سے ہم مل گئی جب نگاہ ساقی سے ہو گئے بے نیاز جام سے ہم اس کا ہر اک قصور کر کے معاف مطمئن ہیں اس انتقام سے ...

مزید پڑھیے

دل ہے کیوں اتنا پریشاں مجھے معلوم نہیں

دل ہے کیوں اتنا پریشاں مجھے معلوم نہیں کون ہے سلسلہ جنباں مجھے معلوم نہیں اب یہ اللہ ہی جانے وہ خزاں تھی کہ بہار کب ہوا چاک گریباں مجھے معلوم نہیں مجھ کو معلوم ہے ہر درد کا درماں لیکن اپنے ہی درد کا درماں مجھے معلوم نہیں مسکراتا ہوں مصیبت میں یہ عادت ہے مری ضبط مشکل ہے کہ آساں ...

مزید پڑھیے

طبیعت سوئے آسانی کبھی مائل نہیں ہوتی

طبیعت سوئے آسانی کبھی مائل نہیں ہوتی محبت میں کوئی مشکل بھی ہو مشکل نہیں ہوتی مسافر بیٹھ جاتا ہے جہاں بس بیٹھ جاتا ہے پھر اس کے بعد اس کو خواہش منزل نہیں ہوتی بناتے ہی نشیمن برق آتی ہے جلانے کو خدا کا شکر ہے محنت مری زائل نہیں ہوتی تری محفل میں کون آیا تری محفل سے کون اٹھا تجھے ...

مزید پڑھیے

رقص کرتی ہیں فلک پر بجلیاں اب کیا کروں

رقص کرتی ہیں فلک پر بجلیاں اب کیا کروں میری پونجی ہے یہی اک آشیاں اب کیا کروں عار ہے سننے سے ان کو داستاں اب کیا کروں میرے قابو میں نہیں میری زباں اب کیا کروں عالم غربت ہے میں ہوں اور اندھیری رات ہے لٹ گیا ایسے میں سارا کارواں اب کیا کروں لیجئے رونے لگے ہچکی بندھی غش کر گئے اور ...

مزید پڑھیے

جب کبھی فصل بہاراں کا خیال آتا ہے

جب کبھی فصل بہاراں کا خیال آتا ہے ساتھ ہی چاک گریباں کا خیال آتا ہے جب بھی بے ساختہ زنجیر پہ جاتی ہے نظر آپ کی زلف پریشاں کا خیال آتا ہے یاد آ جاتی ہے کشتی کی تباہی مجھ کو کانپ اٹھتا ہوں جو طوفاں کا خیال آتا ہے آبلہ پائی کی تکلیف کا احساس نہیں زحمت خار مغیلاں کا خیال آتا ہے میں ...

مزید پڑھیے

کیوں مصیبت میں ہوں مسرور تجھے کیا معلوم

کیوں مصیبت میں ہوں مسرور تجھے کیا معلوم کیا محبت کے ہیں دستور تجھے کیا معلوم فطرت حسن ہے یہ یہ ہے تقاضائے شباب تو ہے کس واسطے مغرور تجھے کیا معلوم باغباں کب کی بہار آئی بھی رخصت بھی ہوئی میں قفس میں ہوں بدستور تجھے کیا معلوم گردش چشم کی لذت کوئی مجھ سے پوچھے وار اوچھا ہے کہ ...

مزید پڑھیے

غم کون و مکاں ہے اور میں ہوں

غم کون و مکاں ہے اور میں ہوں نشاط جاوداں ہے اور میں ہوں قفس میں بھی مزے میں کٹ رہی ہے خیال آشیاں ہے اور میں ہوں کہاں کا راہبر اور کیسی منزل غبار کارواں ہے اور میں ہوں چمن ہے فصل گل ہے چاندنی ہے حدیث دلبراں ہے اور میں ہوں مآل امتحاں کیا جانے کیا ہو مسلسل امتحاں ہے اور میں ...

مزید پڑھیے

سر محفل دل تنہا پہ ہنسی آتی ہے

سر محفل دل تنہا پہ ہنسی آتی ہے مجھ کو اس غنچۂ صحرا پہ ہنسی آتی ہے ہاں ترا وعدۂ فردا تھا کبھی وجہ حیات اب اسی وعدۂ فردا پہ ہنسی آتی ہے شب مہ موسم گل اور جوانی توبہ ایسی بے وقت کی توبہ پہ ہنسی آتی ہے کبھی ٹوٹی ہوئی کشتی پہ ترس آتا ہے کبھی چڑھتے ہوئے دریا پہ ہنسی آتی ہے میں جواں ...

مزید پڑھیے

دیوانوں میں نام کر رہا ہوں

دیوانوں میں نام کر رہا ہوں کرنا ہے جو کام کر رہا ہوں دنیا تری دل فریبیوں میں بے لاگ قیام کر رہا ہوں خود پھونک کے اپنا آشیانہ بجلی کو سلام کر رہا ہوں انگڑائیاں لے رہا ہے کوئی افسانہ تمام کر رہا ہوں خاموش ہے کائنات ساری میں دل سے کلام کر رہا ہوں مرنے پہ مرے نہ رؤو اتنا تبدیل ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1104 سے 4657