جب کوئی مہرباں نہیں ہوتا

جب کوئی مہرباں نہیں ہوتا
دل مرا بد گماں نہیں ہوتا


ہر جگہ بجلیاں نہیں گرتیں
ہر جگہ آشیاں نہیں ہوتا


جس فضا میں ہوں آپ جلوہ فگن
اس جگہ آسماں نہیں ہوتا


اشک آنکھوں میں آ ہی جاتے ہیں
حال دل داستاں نہیں ہوتا


آپ مجھ کو جہاں سمجھتے ہیں
میں خود اکثر وہاں نہیں ہوتا


جب تلک بجلیاں نہیں گرتیں
آشیاں آشیاں نہیں ہوتا


مے کدہ ہو کہ بزم وعظ سعیدؔ
ذکر اپنا کہاں نہیں ہوتا