دیوانوں میں نام کر رہا ہوں
دیوانوں میں نام کر رہا ہوں
کرنا ہے جو کام کر رہا ہوں
دنیا تری دل فریبیوں میں
بے لاگ قیام کر رہا ہوں
خود پھونک کے اپنا آشیانہ
بجلی کو سلام کر رہا ہوں
انگڑائیاں لے رہا ہے کوئی
افسانہ تمام کر رہا ہوں
خاموش ہے کائنات ساری
میں دل سے کلام کر رہا ہوں
مرنے پہ مرے نہ رؤو اتنا
تبدیل مقام کر رہا ہوں
ساقی سے سعیدؔ جام لے کر
محفل کو سلام کر رہا ہوں