طبیعت سوئے آسانی کبھی مائل نہیں ہوتی
طبیعت سوئے آسانی کبھی مائل نہیں ہوتی
محبت میں کوئی مشکل بھی ہو مشکل نہیں ہوتی
مسافر بیٹھ جاتا ہے جہاں بس بیٹھ جاتا ہے
پھر اس کے بعد اس کو خواہش منزل نہیں ہوتی
بناتے ہی نشیمن برق آتی ہے جلانے کو
خدا کا شکر ہے محنت مری زائل نہیں ہوتی
تری محفل میں کون آیا تری محفل سے کون اٹھا
تجھے اس کی خبر اے صاحب محفل نہیں ہوتی
انہیں رحم آ ہی جائے گا تو عرض حال کرتا جا
خلوص دل سے جو کوشش ہو لا حاصل نہیں ہوتی
اگر میں خود نہیں ہوتا تو میرا ذکر ہوتا ہے
بجز میرے تری محفل تری محفل نہیں ہوتی
خوشی کی حد آخر پر تو آنسو ڈبڈباتے ہیں
مگر کیا بات ہے غم کی کوئی منزل نہیں ہوتی