شاعری

تڑپ کے رات بسر کی جو اک مہم سر کی

تڑپ کے رات بسر کی جو اک مہم سر کی چھری تھی میرے لیے جو شکن تھی بستر کی عرق عرق ہیں جو گرمی سے روز محشر کی پناہ ڈھونڈتے ہیں میرے دامن تر کی ہوا گمان اسی شوخ سست پیماں کا اگر ہوا سے بھی زنجیر ہل گئی در کی اسی طرف ترے قرباں نگاہ شرم آلود مجھی پہ تیز ہو یہ باڑھ کند خنجر کی خرام وہ جو ...

مزید پڑھیے

مرے غموں کا کسی نے خیال بھی نہ کیا

مرے غموں کا کسی نے خیال بھی نہ کیا کسی سے میں نے مگر عرض حال بھی نہ کیا میں دور تک اسے دیکھا کیا نہ جانے کیوں ٹھہر کے جس نے ذرا سا ملال بھی نہ کیا پھرا میں باغ میں مانند برگ آوارہ شمیم گل نے مگر پائمال بھی نہ کیا حریف ہو گئی دنیا یہ کیا کیا میں نے کسی ہنر میں کچھ ایسا کمال بھی نہ ...

مزید پڑھیے

شب کے پردے میں اک آواز لگا جاتا ہے

شب کے پردے میں اک آواز لگا جاتا ہے شمع سی کوئی اندھیرے میں جلا جاتا ہے لفظ و معنی سے جدا صوت و صدا سے محروم غم کی تہذیب میں کچھ یوں بھی کہا جاتا ہے میرے لہجے میں تشکر کے سوا کچھ بھی نہیں تیرے چہرے کا یہ کیوں رنگ اڑا جاتا ہے شکریہ نکہت گل بوئے چمن موج نسیم کوئی جھونکا مرے آنگن میں ...

مزید پڑھیے

دل بجھا گل ہوئے چراغ بہت

دل بجھا گل ہوئے چراغ بہت غم کا طوفاں ہے باغ باغ بہت نور کی بھیک تو نہیں مانگی جھلملاتے رہے چراغ بہت شہریاری ہی کج کلاہ نہیں مفلسی بھی ہے بے دماغ بہت جانے کس حال میں ہے تو اے دوست آج روشن ہیں دل کے داغ بہت بیتی یادو ابھی نہ تم مہکو ہے ابھی تنگ صحن باغ بہت کوئی شعلہ انڈیل ساغرؔ ...

مزید پڑھیے

جلتا ہے کوہ طور تو جل جانے دیجئے

جلتا ہے کوہ طور تو جل جانے دیجئے موسیٰ کی آرزو تو نکل جانے دیجئے اچھے نہیں جبیں پہ یہ بل جانے دیجئے دل میں بھرا ہے کچھ تو نکل جانے دیجئے روئیں گے یاد کر کے بہت ہم کو اہل حسن تھوڑی سی دھوپ حسن کی ڈھل جانے دیجئے بدلیں اگر نہ آپ تو پھر کوئی غم نہیں دنیا بدل گئی تو بدل جانے ...

مزید پڑھیے

درد آغاز محبت کا اب انجام نہیں

درد آغاز محبت کا اب انجام نہیں زندگی کیا ہے اگر موت کا پیغام نہیں کیجیے غور تو ہر لذت دنیا ہے فریب کون دانہ ہے یہاں پر جو تہ دام نہیں ہے تنزل کہ زمانے نے ترقی کی ہے کفر وہ کفر اب اسلام وہ اسلام نہیں کون آزاد نہیں حلقہ بگوشوں میں ترے نقش کس دل کے نگینے پہ ترا نام نہیں نا رسیدہ ہے ...

مزید پڑھیے

جانا جانا جلدی کیا ہے ان باتوں کو جانے دو

جانا جانا جلدی کیا ہے ان باتوں کو جانے دو ٹھہرو ٹھہرو دل تو ٹھہرے مجھ کو ہوش میں آنے دو پانو نکالو خلوت سے آئے جو قیامت آنے دو سیارے سر آپس میں ٹکرائیں اگر ٹکرانے دو بادل گرجا بجلی چمکی روئی شبنم پھول ہنسے مرغ سحر کو ہجر کی شب کے افسانے دہرانے دو ہاتھ میں ہے آئینہ و شانہ پھر ...

مزید پڑھیے

بے لباسی کو بہ کو ایسی نہ تھی

بے لباسی کو بہ کو ایسی نہ تھی زندگی بے آبرو ایسی نہ تھی اس قدر نازک نہ تھا اس کا مزاج تلخ میری گفتگو ایسی نہ تھی دشت جاں میں ایسا سناٹا نہ تھا یہ فضائے رنگ و بو ایسی نہ تھی لمحہ لمحہ بوجھ بن کر رہ گیا زندگی کی آرزو ایسی نہ تھی رہن کرتے جا کے ہم اپنا ضمیر خواہش جام و سبو ایسی نہ ...

مزید پڑھیے

مطلع صبح پہ چھائی ہے سیاہی کیسی

مطلع صبح پہ چھائی ہے سیاہی کیسی شہر رہ رہ کے یہ لیتا ہے جماہی کیسی قرض جاں آج چکا دیں گے مگر یہ تو بتا زندگی میں نے ترے ساتھ نباہی کیسی مدتیں گزریں وہ گھر چھوڑ چکا ہے پھر بھی ان دریچوں میں ہے بیتاب نگاہی کیسی کتنی محدود تھیں مظلوم سروں کی فصلیں قتل گاہیں تھیں مگر لامتناہی ...

مزید پڑھیے

کچھ تو وفا کا رنگ ہو دست جفا کے ساتھ

کچھ تو وفا کا رنگ ہو دست جفا کے ساتھ سرخی مرے لہو کی ملا لو حنا کے ساتھ ہم وحشیوں سے ہوش کی باتیں فضول ہیں پیوند کیا لگائیں دریدہ قبا کے ساتھ صدیوں سے پھر رہا ہوں سکوں کی تلاش میں صدیوں کی بازگشت ہے اپنی صدا کے ساتھ پرواز کی امنگ نہ کنج قفس کا رنج فطرت مری بدل گئی آب و ہوا کے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1067 سے 4657