شاعری

ہزار ہم سفروں میں سفر اکیلا ہے

ہزار ہم سفروں میں سفر اکیلا ہے یہ انتشار کہ اک اک بشر اکیلا ہے گلو بریدہ سبھی ہیں مگر زہے توقیر بلند نوک سناں پر یہ سر اکیلا ہے نہ پتیاں ہیں نہ پھل پھول پھر بھی چھاؤں تو دیکھ سنا تھا میں نے کہ غم کا شجر اکیلا ہے یہ بھیڑ خاک دکھائے گی شان بے جگری یہ اس کا حق ہے جو سینہ سپر اکیلا ...

مزید پڑھیے

اپنا غم بے لباس کیا کرتے

اپنا غم بے لباس کیا کرتے دوستوں کو اداس کیا کرتے تیری آنکھیں تھیں میکدہ لیکن اپنے ہونٹوں کی پیاس کیا کرتے ہم کو اپنا لہو ہی پینا تھا پھر بدل کر گلاس کیا کرتے آپ سے حال دل چھپا تو نہ تھا آپ سے التماس کیا کرتے آ نہ جاتے جو باغ میں بھونرے پھول ایسی مٹھاس کیا کرتے لمحہ لمحہ بدلتی ...

مزید پڑھیے

ذہن بے سمت خیالوں کا نشانہ ہے یہاں

ذہن بے سمت خیالوں کا نشانہ ہے یہاں زندگی جیسے یوں ہی ٹھوکریں کھانا ہے یہاں نغمہ نوحہ ہے یہاں چیخ ترانہ ہے یہاں بات سو ڈھنگ سے کرنے کا بہانہ ہے یہاں قہقہہ اپنی تباہی پہ لگانا ہے یہاں اس خزانہ کو بہر حال لٹانا ہے یہاں کل کتب خانوں کی ہم لوگ بھی رونق ہوں گے ہر حقیقت کے مقدر میں ...

مزید پڑھیے

حقارت سے نہ دیکھو دل کو جام جم بھی کہتے ہیں

حقارت سے نہ دیکھو دل کو جام جم بھی کہتے ہیں اسی خاک تپاں کو فاتح عالم بھی کہتے ہیں یہ دل کی داستان مضطرب ہے جس کو دنیا میں کہیں آنسو کہیں موتی کہیں شبنم بھی کہتے ہیں کبھی کے اک تبسم کو سجا رکھا ہے ہونٹوں پر بہت سے تو اسے پروردۂ ماتم بھی کہتے ہیں مسرت کے پجاری تجھ کو یہ عشرت ...

مزید پڑھیے

بڑھے چلو کہ تھکن تو نشے کی محفل ہے

بڑھے چلو کہ تھکن تو نشے کی محفل ہے ابھی تو دور بہت دور اپنی منزل ہے یہ بے قرار تبسم ترے لبوں کا فسوں یہی تو چاک گریباں کی پہلی منزل ہے کسی کا راز تو پھر بھی پرائی بات ہوئی خود اپنے دل کو سمجھنا بھی سخت مشکل ہے کسی نے چاند پہ لہرا دیا ہے پرچم وقت کوئی ہماری طرح سہل جس کو مشکل ...

مزید پڑھیے

ہمارے مشترک احساس کا منظر بھلاوا ہے

ہمارے مشترک احساس کا منظر بھلاوا ہے یزیدی گردنوں پر خاک اور خنجر بھلاوا ہے پرندے گھونسلوں سے دور اب آکاش میں جائیں زمیں کی مامتا کیا ہے مقدر گر بھلاوا ہے ہم اب کے خشک سالی پر قناعت کر نہیں سکتے لہو کی فصل سے دھرتی ہوئی بنجر بھلاوا ہے ہماری آنکھ میں ہر روز اک امید لہرائے ہماری ...

مزید پڑھیے

طوفان تھم چکا ہے مگر جاگتے رہو

طوفان تھم چکا ہے مگر جاگتے رہو کس وقت کی ہے کس کو خبر جاگتے رہو شعلے بجھا کے ہم سفرو مطمئن نہ ہو پوشیدہ راکھ میں ہے شرر جاگتے رہو اب روشنی میں بھی ہے اندھیروں کا مکر و فن کیا اعتبار شام و سحر جاگتے رہو ہر ذرۂ چمن میں ہے لعل و گہر کا رنگ لٹنے نہ پائیں لعل و گہر جاگتے رہو اب رات ...

مزید پڑھیے

اک اجنبی خیال میں خود سے جدا رہا

اک اجنبی خیال میں خود سے جدا رہا نیند آ گئی تھی رات مگر جاگتا رہا سنگین حادثوں میں بھی ہنستی رہی حیات پتھر پہ اک گلاب ہمیشہ کھلا رہا دنیا کو اس نگاہ نے دیوانہ کر دیا میں وہ ستم ظریف کہ بس دیکھتا رہا اک اجنبی مہک سی لہو میں رچی رہی نغمہ سا جان و تن میں کوئی گونجتا رہا اب جا کے ...

مزید پڑھیے

فائدہ ہم کو مٹانے سے بھلا کیا نکلا

فائدہ ہم کو مٹانے سے بھلا کیا نکلا سر سے سودا نہ گیا دل سے نہ جذبہ نکلا بے مزہ ایسے ہوئے تلخئ حالات سے ہم شہد کا ذائقہ چکھا تو وہ کڑوا نکلا دوست جتنے تھے وہ سب ہو گئے آپس میں حریف کیسی محفل تھی جو نکلا وہ اکیلا نکلا دل کے ہر ٹکڑے میں محفوظ رہا عکس ترا آئنہ ٹوٹ کے بھی آئنہ خانہ ...

مزید پڑھیے

آدمی اک تضاد باہم ہے

آدمی اک تضاد باہم ہے کبھی جنت کبھی جہنم ہے غم ہے اک نعمت خداوندی جتنا برتو اسی قدر کم ہے التفات آپ کا بجا لیکن کیا خوشی ہے کہ آنکھ پر نم ہے بجھ رہے ہیں چراغ دیر و حرم دل جلاؤ کہ روشنی کم ہے اب کسی سے گلہ نہیں مجھ کو اپنی دنیا ہی اپنا عالم ہے

مزید پڑھیے
صفحہ 1068 سے 4657