شب کے پردے میں اک آواز لگا جاتا ہے

شب کے پردے میں اک آواز لگا جاتا ہے
شمع سی کوئی اندھیرے میں جلا جاتا ہے


لفظ و معنی سے جدا صوت و صدا سے محروم
غم کی تہذیب میں کچھ یوں بھی کہا جاتا ہے


میرے لہجے میں تشکر کے سوا کچھ بھی نہیں
تیرے چہرے کا یہ کیوں رنگ اڑا جاتا ہے


شکریہ نکہت گل بوئے چمن موج نسیم
کوئی جھونکا مرے آنگن میں بھی آ جاتا ہے


ہر غزل کہہ کے یہ محسوس ہوا ہے ساغرؔ
دل میں جو تھا وہی کہنے سے رہا جاتا ہے