شاعری

آج بھی ابر مسرت آنسوؤں میں ڈھل گیا

آج بھی ابر مسرت آنسوؤں میں ڈھل گیا پھر بھری برسات میں دل کا نشیمن جل گیا جستجوئے شب بجھاتی تو میاں کچھ خیر تھی روشنی کا کارواں چشم سحر میں کھل گیا صاحب مرہم تری جب سے ہوئی چشم کرم ایک ذرا سا آبلہ ناسور بن کر پھل گیا کیا خبر تھی جھالا باری مہرباں ہوگی ابھی پیڑ سمجھا تھا یہی ...

مزید پڑھیے

ہے یہ صورت غم کے بس اظہار کی

ہے یہ صورت غم کے بس اظہار کی ڈھال دیجے شکل میں اشعار کی خیریت مطلوب ہے دل دار کی داستاں مت چھیڑئیے سنسار کی ہے عجب صورت یہاں تکرار کی دل کی مانیں بات یا دل دار کی خاصیت یہ دل کے ہے دربار کی قدر ہوتی ہے یہاں بس پیار کی ہے خوشی اتنے میں ہی بیمار کی کوئی صورت تو ہوئی دیدار کی ذمہ ...

مزید پڑھیے

ہم قتل کب ہوئے یہ پتا ہی نہیں چلا

ہم قتل کب ہوئے یہ پتا ہی نہیں چلا انداز تھا عجب کہ وہ خنجر عجیب تھا امید باریابی تو مجھ کو نہ تھی مگر ساحل پہ آ گیا میں سمندر عجیب تھا دم بھر کو بھی نگاہ نہ چہرے پہ ٹک سکی اس پیکر جمال کا تیور عجیب تھا تنہا بھی رہ کے ہم کبھی تنہا نہیں ہوئے ہم راہ اس کی یادوں کا دفتر عجیب تھا ہم ...

مزید پڑھیے

تمہارے غم کو غم جاں بنا لیا میں نے

تمہارے غم کو غم جاں بنا لیا میں نے کہ جنگلوں کو گلوں سے سجا دیا میں نے نہ جانے کتنی امیدیں لہو لہو کر کے دل تباہ کو جینا سکھا دیا میں نے سبب ہو کچھ بھی انہیں روٹھنے کی عادت ہے یہ سوچنا ہی غلط ہے کہ کیا کیا میں نے ہر ایک بات مرے حق میں تھی مگر پھر بھی جو فیصلہ تھا بہت سوچ کر کیا میں ...

مزید پڑھیے

جو ہیں ہوس کے پجاری وہ مال و زر کے لیے (ردیف .. ن)

جو ہیں ہوس کے پجاری وہ مال و زر کے لیے نہیں ہے خوف انہیں خوں کا خوں بہانے میں تمام عہد جوانی گزر گیا یوں ہی انہیں ہمیں اور ہمیں ان کو آزمانے میں کسی سے کچھ نہ کہیں گے ہوں لاکھ غم اب تو بہت ہے ذلت و رسوائی غم سنانے میں تمام عمر مرا غم سے بس رہا رشتہ مزہ سا آنے لگا مجھ کو زخم کھانے ...

مزید پڑھیے

ہم دل کی نگاہوں سے جہاں دیکھ رہے ہیں

ہم دل کی نگاہوں سے جہاں دیکھ رہے ہیں وہ بات نظر والے کہاں دیکھ رہے ہیں جن ہاتھوں میں کل امن کا پرچم تھا انہی میں حیرت ہے کہ شمشیر و سناں دیکھ رہے ہیں کیا جانیے کیوں سوگ کا منظر ہے چمن میں خاموش زباں اشک رواں دیکھ رہے ہیں آخر کوئی افسوس کرے بھی تو کہاں تک ہر سمت تباہی کا سماں ...

مزید پڑھیے

پیغام زندگی نے دیا موت کا مجھے

پیغام زندگی نے دیا موت کا مجھے مرنے کے انتظار میں جینا پڑا مجھے اس انقلاب کی بھی کوئی حد ہے دوستو نا آشنا سمجھتے ہیں اب آشنا مجھے کشتی پہنچ سکے گی یہ تا ساحل مراد دھوکا نہ دے خدا کے لیے نا خدا مجھے وہ طول عمر جس میں نہ ہو لطف زندگی مل جائے مثل خضر تو کیا فائدہ مجھے دوں تیرا ...

مزید پڑھیے

کوئی آباد منزل ہم جو ویراں دیکھ لیتے ہیں

کوئی آباد منزل ہم جو ویراں دیکھ لیتے ہیں بہ حسرت سوئے چرخ فتنہ ساماں دیکھ لیتے ہیں نظر حسن آشنا ٹھہری وہ خلوت ہو کہ جلوت ہو جب آنکھیں بند کیں تصویر جاناں دیکھ لیتے ہیں شب وعدہ ہمیشہ سے یہی معمول ہے اپنا سحر تک راہ شوخ سست پیماں دیکھ لیتے ہیں خدا نے دی ہیں جن روشن دلوں کو دوربیں ...

مزید پڑھیے

وہ عالم ہے کہ منہ پھیرے ہوئے عالم نکلتا ہے

وہ عالم ہے کہ منہ پھیرے ہوئے عالم نکلتا ہے شب فرقت کے غم جھیلے ہوؤں کا دم نکلتا ہے الٰہی خیر ہو الجھن پہ الجھن بڑھتی جاتی ہے نہ میرا دم نہ ان کے گیسوؤں کا خم نکلتا ہے قیامت ہی نہ ہو جائے جو پردے سے نکل آؤ تمہارے منہ چھپانے میں تو یہ عالم نکلتا ہے شکست رنگ رخ آئینۂ بے تابئ دل ...

مزید پڑھیے

طالب دید پہ آنچ آئے یہ منظور نہیں

طالب دید پہ آنچ آئے یہ منظور نہیں دل میں ہے ورنہ وہ بجلی جو سر طور نہیں دل سے نزدیک ہیں آنکھوں سے بھی کچھ دور نہیں مگر اس پہ بھی ملاقات انہیں منظور نہیں ہم کو پروانہ و بلبل کی رقابت سے غرض گل میں وہ رنگ نہیں شمع میں وہ نور نہیں خلوت دل نہ سہی کوچۂ شہہ رگ ہی سہی پاس رہ کر نہ سہی آپ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1066 سے 4657