حضرت امام حسین کی شخصیت غیر مسلم مشاہیر کی نظر میں

محرم الحرام اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ ہے جس کا آغاز نواسہء رسول ،جگر گوشہء بتول سردار جونان جنت حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی عظیم قربانی کی یاد سے ہوتا ہے ۔ اسلام وہ دین تسلیم و رضا ہے جس کے سال کا آغاز بھی قربانی کے پیغام سے سے ہوتا ہے اور اختتام بھی ۔ پہلا مہینہ حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ اور آخری حضرت ابرہیم علیہ السلام کے اپنے رب کی رضا کے لیے ہر شے لٹا دینے کے عظیم جذبے کی یاد تازہ کرتا ہے ۔ بقول اقبال:

بڑی ہی سادہ و رنگیں ہے داستانِ حرم
نہایت اس کی حسین ابتدا اسمائیل

نواسہ رسول کی اپنے مقصد سے محبت اور حق بات پہ ڈٹ جانے کی اس داستان کی پزیرائی عالم گیر ہے ۔ یہ انسانی تاریخ کا وہ المیہ ہے جس کے درد  کو پوری دنیا میں رنگ ، نسل ، قوم ، قبیلے ، مذہب سے بالاتر ہو کر ہر زی شعور اہل دل نے نہ صرف محسوس کیا بلکہ حسبِ توفیق حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کو خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔ 
 یہاں غیر مسلم دنیا کے چند مشاہیر  کے اقوال تقل کیے جا رہے ہیں۔ پڑھیے اور اپنے ایمان کو تازگی بخشیے۔ 

مہاتما گاندھی:-
سیدالشہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مہاتما گاندھی کہتے ہیں:
“I learned from Hussein how to achieve victory while being oppressed.”
"میں نے(حضرت امام) حسین سے سیکھا کہ مظلومیت سے کیسے فتح حاصل کی جاتی ہے۔"
ایک اور جگہ وہ واقعہ کربلا کے بارے میں یوں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں:
“My faith is that the progress of Islam does not depend on the use of sword by its believers, but the result of the supreme sacrifice of Hussain (A), the great saint."
"میرا عقیدہ ہے کہ اسلام کی ترقی کا انحصار اس کے ماننے والوں کی تلوار کے استعمال پر نہیں ہے، بلکہ عظیم رہبرِ دین حضرت امام حسین (ع) کی عظیم قربانی کا نتیجہ ہے۔"

جواہر لال نہرو:-
جواہر لال نہرو حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی عظیم قربانی کو انسان کے عزم کی ایک علامت سمجھتے تھے ۔ان کا کہنا ہے:
“Imam Hussain’s (A) sacrifice is for all groups and communities, an example of the path of righteousness.”
"امام حسین (ع) کی قربانی تمام گروہوں اور برادریوں کے لیے  تقویٰ کی ایک مثال ہے"

رابندر ناتھ ٹیگور:-
عظیم شاعر رابندرناتھ ٹیگور حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی قربانی کو انسان کی روحانی آزادی کی علامت قرار دیتے تھے ۔ وہ لکھتے ہیں:
“In order to keep alive justice and truth, instead of an army or weapons, success can be achieved by sacrificing lives, exactly what Imam Hussain (A.S.) did”
"انصاف اور سچائی کو زندہ رکھنے کے لیے فوج یا ہتھیاروں کے بجائے جانوں کا نذرانہ دے کر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، بالکل وہی جو امام حسین (ع) نے کیا"۔

ڈاکٹر رادھا کرشنن:-
ڈاکٹر رادھا کرشنن سید الشہداء کو ان الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں:
“Though Imam Hussain gave his life years ago, but his indestructible soul rules the hearts of people even today.”
"اگرچہ امام حسین نے اپنی جان برسوں پہلے دی تھی، لیکن ان کی ناقابل فنا روح آج بھی لوگوں کے دلوں پر راج کرتی ہے۔"

مسز سروجنی نائیڈو:-
محترمہ سروجنی نائیڈو نواسہء رسول کو ان الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کرتی ہیں:
“I congratulate Muslims that from among them, Hussain (A), a great human being was born, who is reverted and honored totally by all communities”
"میں مسلمانوں کو مبارکباد پیش کرتی ہوں کہ ان میں  حضرت حسین (ع) جیسے عظیم انسان پیدا ہوئے، جن کی تمام برادریوں میں پوری طرح سے عزت اور احترام کیا جاتا ہے"۔

چارلس ڈکنز ( Charles Dickens) :-
چارلس ڈکنز جو انگریزی ادب کا ایک بہت بڑا نام ہیں حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں رقم طراز ہیں:

"If Husain had fought to quench his worldly desires…then I do not understand why his sister, wife, and children accompanied him. It stands to reason therefore, that he sacrificed purely for Islam."
"اگر(حضرت) حسین اپنی دنیاوی خواہشات کو بجھانے کے لیے لڑے ہوتے… تو مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ان کی ہمشیرہ (محترمہ)، زوجہ (محترمہ) اور بچے ان کے ساتھ کیوں گئے۔ لہٰذا یہ اس بات کی  دلیل ہے کہ انہوں خالصتاً اسلام کے لیے قربانی دی۔"

ایڈورڈ گِبن(Edward Gibbon) :-
ایڈورڈ گِبن جنہیں اپنے دور کا سب بڑا مؤرخ تسلیم کیا جاتا ہے یوں رقمطراز ہیں:
“In a distant age and climate the tragic scene of the death of Husain will awaken the sympathy of the coldest reader.”
"ایک بعید کے زمانے اور آب و ہوا میں (حضرت)حسین کی شہادت کا المناک منظر سرد ترین مزاج رکھنے والے قاری کے جذبۂ ہمدردی کو جگائے گا۔"

کے شیلڈرک ( K. Sheldrake) :-
کے شیلڈرک حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ اور ان کے خانوادے کو یوں شاندار الفاظ میں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں:
“Of that gallant band, male and female knew that the enemy forces around were implacable, and were not only ready to fight, but to kill. Denied even water for the children, they remained parched under the burning sun and scorching sands, yet not one faltered for a moment. Husain marched with his little company, not to glory, not to the power of wealth, but to a supreme sacrifice, and every member bravely faced the greatest odds without flinching.”
"اس بہادر گروہ میں سے تمام خواتین و حضرات جانتے تھے کہ ارد گرد دشمن کی فوجیں ناقابل تسخیر ہیں، اور وہ نہ صرف لڑنے کے لیے تیار ہیں، بلکہ مارنے کے لیے بھی۔ بچوں کے لیے پانی سے بھی انکار کر دیا گیا ۔ وہ جلتی دھوپ میں چلچلاتی ریت پہ تشنہ لب رہے، پھر بھی ایک لمحے کے لیے بھی نہیں جھکے۔ (حضرت) حسین نے اپنی چھوٹی سی کمپنی کے ساتھ، شان و شوکت کے لیے نہیں، دولت کی طاقت کے لیے نہیں، بلکہ ایک عظیم قربانی کے لیے سفر کیا، اور ہر رکن نے بغیر کسی جھجک کے بڑی سے بڑی مشکلات کا بہادری سے سامنا کیا۔"
ان مشاہیر کے اقوال سے اس حقیقت کا تک رسائی حاصل کرنا مشکل نہیں کہ حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ اپنے بے مثال صبر و استقامت اور ثابت قدمی کی وجہ سے ایک عالمی ہیرو کے طور پر تاقیامت یاد کیے جائیں گے اور انسانیت اس لازوال قربانی کو ہمیشہ نمونے کے طور پر جانے گی ۔

بقول جوش ملیح آبادی:

کیا صرف مسلمان کے پیارے ہیں حسین
چرخِ نوعِ بشر کے تارے ہیں حسین
انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی، ہمارے ہیں حسین

متعلقہ عنوانات