ظہور نظر کی غزل

    ظلم تو یہ ہے کہ شاکی مرے کردار کا ہے

    ظلم تو یہ ہے کہ شاکی مرے کردار کا ہے یہ گھنا شہر کہ جنگل در و دیوار کا ہے رنگ پھر آج دگر برگ دل زار کا ہے شائبہ مجھ کو ہوا پر تری رفتار کا ہے اس پہ تہمت نہ دھرے میرے جنوں کی کوئی مجھ پہ تو سایہ مرے اپنے ہی اسرار کا ہے صرف یہ کہنا بہت ہے کہ وہ چپ چاپ سا تھا اس کو اندازہ مرے شیوۂ ...

    مزید پڑھیے

    عشق سے کیسے بعض آئیں ہم عشق تو اپنا دھرم ہوا

    عشق سے کیسے بعض آئیں ہم عشق تو اپنا دھرم ہوا جس دن عشق سے ناطہ ٹوٹا سمجھو کریہ کرم ہوا پھر یادیں گھر گھر کر آئیں پھر سلگے بن زخموں کے پھر بوندوں نے آگ لگائی پھر ساون سرگرم ہوا روپ تو اس کو ایسا دیتے دنیا دیکھتی لیکن ہم بت سازی ہی چھوڑ چکے تھے جب وہ پتھر نرم ہوا کیسے تیشہ و تیغ ...

    مزید پڑھیے

    عشق میں معرکے بلا کے رہے

    عشق میں معرکے بلا کے رہے آخرش ہم شکست کھا کے رہے یہ الگ بات ہے کہ ہارے ہم حشر اک بار تو اٹھا کے رہے سفر غم کی بات جب بھی چلی تذکرے تیرے نقش پا کے رہے جب بھی آئی کوئی خوشی کی گھڑی دن غموں کے بھی یاد آ کے رہے جس میں سارا ہی شہر دفن ہوا فیصلے سب اٹل ہوا کے رہے اپنی صورت بگڑ گئی ...

    مزید پڑھیے

    واسطے جتنے تھے سب وہم و یقیں نے چھوڑے

    واسطے جتنے تھے سب وہم و یقیں نے چھوڑے آسماں سر سے ہٹا پاؤں زمیں نے چھوڑے کون تھا کیوں نہ رہا کیسے کریں اس کا پتہ اپنے دکھ بھی تو مکاں میں نہ مکیں نے چھوڑے خلقت شہر نہ مانی مرا ملحد ہونا ورنہ شوشے تو بہت مفتی دیں نے چھوڑے ہم نہ آغاز کے مجرم تھے نہ انجام کے ہیں ہاتھ میں ہاتھ لیے تم ...

    مزید پڑھیے

    قحط وفائے وعدہ و پیماں ہے ان دنوں

    قحط وفائے وعدہ و پیماں ہے ان دنوں زوروں پہ احتیاط دل و جاں ہے ان دنوں ملعون ہیں جو موسم گل کے جنوں میں ہیں متروک رسم چاک گریباں ہے ان دنوں یہ رسم رفتگاں تھی فراموش ہو گئی اپنے کئے پہ کون پشیماں ہے ان دنوں آنکھیں ہیں خشک صورت صحرائے بے گیاہ سینہ ہجوم اشک سے گریاں ہے ان دنوں یہ ...

    مزید پڑھیے

    دیپک راگ ہے چاہت اپنی کاہے سنائیں تمہیں

    دیپک راگ ہے چاہت اپنی کاہے سنائیں تمہیں ہم تو سلگتے ہی رہتے ہیں کیوں سلگائیں تمہیں ترک محبت ترک تمنا کر چکنے کے بعد ہم پہ یہ مشکل آن پڑی ہے کیسے بھلائیں تمہیں دل کے زخم کا رنگ تو شاید آنکھوں میں بھر آئے روح کے زخموں کی گہرائی کیسے دکھائیں تمہیں درد ہماری محرومی کا تم تب جانو ...

    مزید پڑھیے

    دن ایسے یوں تو آئے ہی کب تھے جو راس تھے

    دن ایسے یوں تو آئے ہی کب تھے جو راس تھے لیکن یہ چند روز تو بے حد اداس تھے ان کو بھی آج مجھ سے ہیں لاکھوں شکایتیں کل تک جو اہل بزم سراپا سپاس تھے وہ گل بھی زہر‌ خند کی شبنم سے اٹ گئے جو شاخسار درد محبت کی آس تھے میری برہنگی پہ ہنسے ہیں وہ لوگ بھی مشہور شہر بھر میں جو ننگ‌ لباس ...

    مزید پڑھیے

    خود کو پانے کی طلب میں آرزو اس کی بھی تھی

    خود کو پانے کی طلب میں آرزو اس کی بھی تھی میں جو مل جاتا تو اس میں آبرو اس کی بھی تھی زندگی اک دوسرے کو ڈھونڈنے میں کٹ گئی جستجو میری بھی دشمن تھی عدو اس کی بھی تھی میری باتوں میں بھی تلخی تھی سم تنہائی کی زہر تنہائی میں ڈوبی گفتگو اس کی بھی تھی وہ گیا تو کروٹیں لے لے کے پہلو تھک ...

    مزید پڑھیے

    صحرا میں گھٹا کا منتظر ہوں

    صحرا میں گھٹا کا منتظر ہوں پھر اس کی وفا کا منتظر ہوں اک بار نہ جس نے مڑ کے دیکھا اس جان صبا کا منتظر ہوں بیٹھا ہوں درون‌‌ خانۂ غم سیلاب بلا کا منتظر ہوں جان آب بقا کھوج میں ہے میں موج فنا کا منتظر ہوں کھل جاؤں گا اپنے آپ سے میں تحسین صبا کا منتظر ہوں اس دور میں خواہش طرب ...

    مزید پڑھیے

    اب قابو میں دل کیوں آئے اب آنکھوں میں دم کیوں ٹھہرے

    اب قابو میں دل کیوں آئے اب آنکھوں میں دم کیوں ٹھہرے جس بستی میں وو رہتا تھا اس بستی میں ہم کیوں ٹھہرے جو رس اور بو سے عاری ہو جس پھول کی دھوپ سے یاری ہو اس پھول پہ بھنورا کیوں ڈولے اس پھول پہ شبنم کیوں ٹھہرے کیوں وید حکیم بدلتے ہو کیوں کڑھتے ہو کیوں جلتے ہو رسنا ہی مقدر ہو جس کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2