ظہور نظر کی نظم

    پتھراؤ

    درد تھمتا بھی نہیں حد سے گزرتا بھی نہیں بھول کر تجھ کو عجب حال ہوا ہے دل کا سالہا سال سے دل مندمل ہوتا ہوا گھاؤ ہے ڈوبتی ہے کوئی حسرت نہ ابھرتی ہے امید بحر آلام میں طوفاں ہے نہ ٹھہراؤ ہے افق زیست پہ طلعت ہے نہ تاریکی ہے دور تک دھند کا موہوم سا کجراؤ ہے ساحل چشم پہ تارے ہیں نہ موتی ...

    مزید پڑھیے

    ایک بات

    مجھے ہر اک بات کی خبر ہے جو ہو چکی ہے جو ہو رہی ہے جو ہونے والی ہے آج لیکن میں صرف اس بات کے بھنور میں اتر رہا ہوں جو ہونے والی ہے جس کو سرگوشیوں کا اک بے کراں سمندر اگلنے والا ہے کارواں جس کا اب حکایت کی سر زمینوں پہ چلنے والا ہے جس کو ہر داستاں گلے سے لگانے والی ہے جس کی ہاں میں ہر ...

    مزید پڑھیے

    تلاش

    ایک محراب پھر دوسری پھر کئی بے کراں تیرگی میں ہویدا ہوئیں کوئی تھا کوئی ہے کوئی ہوگا کہیں ساعتیں تین اک ساتھ پیدا ہوئیں روح کے ہاتھ میرے بدن کا گلا گھونٹ کر تھک گئے ہاتھ میرے بدن کے بھی اٹھے مگر دامن خواہش رائیگاں تک گئے انگلیاں ٹوٹ کر کرچیاں ہو گئیں مٹھیاں بند ہونے سے مجھ پر ...

    مزید پڑھیے

    انجانا دکھ

    ہرے بھرے لہراتے پتوں والا پیڑ اندر سے کس درجہ بودا کتنا کھوکھلا ہو سکتا ہے مجھ سے پوچھو میں اک ایسے ہی چھتنار کے نیچے بیٹھا اس کی چھاؤں سے اپنے سفر کی دھوپ کا دکھڑا پھول رہا تھا آنے والے وقت کی ٹھنڈی گیلی مٹی رول رہا تھا اپنے آپ سے بول رہا تھا میں بھی کتنا خوش قسمت ہوں جیون کی ...

    مزید پڑھیے

    پہلی برف باری

    نیلگوں ابر چھٹا سرمئی شام کے سورج کی طلائی کرنیں مرمریں برف کے بلور بدن پر برسیں جھومتے پیڑوں کی باہوں میں مہکتے جھونکے پینگ سی لے کے پری چہرہ منڈیروں کی جبیں پر امڈے دھند کی ملگجی آغوش میں خوابیدہ مکانوں کی چھتوں نے اپنی چھاتیاں کھول کے انگڑائیاں لیں زلزلہ تھا کہ مرا وہم تھا ...

    مزید پڑھیے

    نیا عشق

    ایک عرصے سے جذبات و احساس کی وادیٔ عشق کی بستی نئے پرانے سبھی مکان تمناؤں کے کھلی چھتیں عہد و پیماں کی بند جھروکے کے آرزوؤں کے نیم شکستہ دیوار و در ارمانوں کے امیدوں کے اونچے نیچے لمبے چوڑے گیلے اور پتھریلے رستے راحت کے اشجار سکوں کی دوب طرب کی خود رو بیلیں رنگ برنگی سوچ کے ...

    مزید پڑھیے