Zubair Rizvi

زبیر رضوی

ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں۔ اپنے ادبی رسالے ’ذہن جدید‘ کے لئے مشہور

One of the most prominent modern poets. Well-known broadcaster associated with All India Radio. Famous for his literary magazine Zahn-e-Jadeed.

زبیر رضوی کے تمام مواد

28 غزل (Ghazal)

    وہ باد گرم تھا باد صبا کے ہوتے ہوئے

    وہ باد گرم تھا باد صبا کے ہوتے ہوئے میں زخم زخم تھا برگ حنا کے ہوتے ہوئے بس ایک منظر خالی تھا میری آنکھوں میں نگار خانۂ رنگ حنا کے ہوتے ہوئے وہ طاق دل ہو کہ محراب منبر و مقتل چراغ سب نے جلائے ہوا کے ہوتے ہوئے عجیب لوگ تھے خاموش رہ کے جیتے تھے دلوں میں حرمت سنگ صدا کے ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    ملن موسموں کی سزا چاہتا ہوں

    ملن موسموں کی سزا چاہتا ہوں ترے ہجر کی انتہا چاہتا ہوں صداؤں سے محروم اپنی گلی میں بس اک تیری آواز پا چاہتا ہوں کسی ایک ہلچل میں وہ ساتھ ہوتا میں آوارۂ شب بجھا چاہتا ہوں گلابوں کے ہونٹوں پہ لب رکھ رہا ہوں اسے دیر تک سوچنا چاہتا ہوں تری قربتیں راکھ ہونے لگی ہیں میں اب دوریوں ...

    مزید پڑھیے

    پھر دل کو روز و شب کی وہی عید چاہئے

    پھر دل کو روز و شب کی وہی عید چاہئے ٹوٹے تعلقات کی تجدید چاہئے خالی نہیں ہے ایک بھی بستر مکان میں اک خواب دیکھنے کے لیے نیند چاہئے ہم مانگتے رہے ترے رخسار و لب کی خیر اے صاحب جمال تری دید چاہئے ہم کو تو اک رفاقت آشفتہ سر بہت ان کو ہجوم راہ کی تائید چاہئے ہر آستیں کے خون نے قاتل ...

    مزید پڑھیے

    کہاں میں جاؤں غم عشق رائیگاں لے کر

    کہاں میں جاؤں غم عشق رائیگاں لے کر یہ اپنے رنج یہ اپنی اداسیاں لے کر جلا ہے دل یا کوئی گھر یہ دیکھنا لوگو ہوائیں پھرتی ہیں چاروں طرف دھواں لے کر بس اک ہمارا لہو صرف قتل گاہ ہوا کھڑے ہوئے تھے بہت اپنے جسم و جاں لے کر نئے گھروں میں نہ روزن تھے اور نہ محرابیں پرندے لوٹ گئے اپنے ...

    مزید پڑھیے

    خورشید کی بیٹی کہ جو دھوپوں میں پلی ہے

    خورشید کی بیٹی کہ جو دھوپوں میں پلی ہے تہذیب کی دیوار کے سائے میں کھڑی ہے دھندلا گئے رنجش میں اس آواز کے شیشے برسوں جو سماعت سے ہم آغوش رہی ہے اب تک ہے وہی سلسلۂ خانہ خرابی اے عشق ستم پیشہ تری عمر بڑی ہے ہم آئیں تو غیروں کی طرح بزم میں بیٹھیں اے صاحب خانہ تری یہ شرط کڑی ...

    مزید پڑھیے

تمام

28 نظم (Nazm)

    بے کراں

    تمہیں پسند ہے ہر شب تمہارے بستر پر لپٹ کے تم سے حسیں نرم چاندنی سوئے نگار خانۂ فطرت کی دل کشی سوئے مگر پسند کو رنگ جنوں نہ دینا تھا گگن سے چاند کو دھرتی پہ کیوں بلاتی ہو نظر سے پیار کرو ہاتھ کیوں لگاتی ہو مسافران شب غم کی دل دہی کے لئے تمام عمر اسے نور بن کے ڈھلنا ہے اداس راتوں میں ...

    مزید پڑھیے

    نیا جنم

    اجنبی جان کے اک شخص نے یوں مجھ سے کہا وہ مکاں نیم کا وہ پیڑ کھڑا ہے جس میں کھڑکیاں جس کی کئی سال سے لب بستہ ہیں جس کے دروازے کی زنجیر کو حسرت ہی رہی کوئی آئے تو وہ ہاتھوں میں مچل کے رہ جائے شور بے ربطئ آہنگ میں ڈھل کے رہ جائے وہ مکاں جس کے در و بام کئی سالوں سے منتظر ہیں، کوئی مہتاب ...

    مزید پڑھیے

    مصالحت

    میں بھی نہ پوچھوں تم بھی نہ پوچھو میرے ماضی کی پیشانی کتنے بتوں کو پوج چکی ہے کتنے سجدوں کی تابانی چوکھٹ چوکھٹ بانٹ چکی ہے میرے ماضی کے طاقوں میں کتنی شمعیں پگھل چکی ہیں کتنے دامن خاک ہوئے ہیں تم بھی نہ پوچھو میں بھی نہ پوچھوں تم نے یہ شاداب جوانی کیسے اور کس طرح گزاری ان آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    رات پھر درد بنی

    آسماں ٹوٹا ہوا چاند ہتھیلی پہ لئے ہنستا ہے رات آزردہ ستاروں سے سخن کرتی ہوئی رہ گزاروں پہ دبے پاؤں چلی آئی ہے بھیگ جاتی ہے کسی آنکھ میں آنسو بن کر پھیل جاتی ہے کسی یاد کی خوشبو بن کر کہیں ٹوٹے ہوئے پیمان وفا جوڑتی ہے موج مے بن کے چھلک پڑتی ہے پیمانوں سے دل کا احوال سنا کرتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    تبدیلی

    صبح دم جب بھی دیکھا ہے میں نے کبھی ننھے بچوں کو اسکول جاتے ہوئے رقص کرتے ہوئے گنگناتے ہوئے اپنے بستوں کو گردن میں ڈالے ہوئے انگلیاں ایک کی ایک پکڑے ہوئے صبح دم جب بھی دیکھا ہے میں نے انہیں مامتا ان کی راہوں میں سایہ کرے ان کے قدموں میں خوشبو بچھایا کرے دیوتا ان کے ہاتھوں کو چوما ...

    مزید پڑھیے

تمام