وقاص یوسف کی غزل

    سوچتے ہیں یار کے ہی سر پہ وار دیں تجھے

    سوچتے ہیں یار کے ہی سر پہ وار دیں تجھے زندگی گزارنے کو ہم گزار دیں تجھے ہم تو چاہتے ہیں تجھ کو دل میں ہی اتار دیں دل تو چاہتا ہے اپنا اور پیار دیں تجھے کیوں بدل گیا ہے تو کیا ہوا ہے یار جی دل سے اپنے آج ہم کیوں اتار دیں تجھے رک ہمارے پاس تو دو گھڑی کے واسطے مل ہماری زندگی ہم سنوار ...

    مزید پڑھیے

    خوشیاں یاد نہیں ہیں اور غم یاد نہیں

    خوشیاں یاد نہیں ہیں اور غم یاد نہیں کیسا ہمدم ہے جس کو ہم یاد نہیں ایک عرصے سے بھولا ہوا ہوں میں اس کو ہوئیں تھیں میری آنکھیں کب نم یاد نہیں ہم تو ازل سے تنہا تھے سو تنہا ہیں غم وہ ملے ہیں خوشی کا عالم یاد نہیں جس میں پھول کھلا کرتے ہیں الفت کے کیا تم کو وہ پیار کا موسم یاد ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کی شام آخری تو نہیں

    ہجر کی شام آخری تو نہیں میری ہے کون وہ مری تو نہیں بات میری ہے کہ بچھڑتے ہیں مانتا ہوں مگر کہی تو نہیں تم کو جانا ہے تو چلی جاؤ آنکھیں کھولیں ہیں تو گئی تو نہیں کیا تھا وہ ہیر کی کہانی میں جو یہاں پہ ہوا وہی تو نہیں مسکراتے ہو میری غربت پر یہ کسی پر سدا رہی تو نہیں یہ جو چلتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    میں تو سمجھا تھا مرا کردار ہی مارا گیا

    میں تو سمجھا تھا مرا کردار ہی مارا گیا اس کہانی میں کہانی کار ہی مارا گیا دشمنی کرنے کا پھر کیا فائدہ ہے تو بتا میں ترے ہاتھوں اگر بے کار ہی مارا گیا میں خیال یار کی سوچوں کو سوچوں کس طرح میں خیال یار میں سو بار ہی مارا گیا پھر محبت ہو گئی ہم کو تمہاری یاد سے پھر دل بسمل دل بیمار ...

    مزید پڑھیے

    عشق جائی کہاں سے آئی ہے

    عشق جائی کہاں سے آئی ہے یہ جدائی کہاں سے آئی ہے جب گئی تھی جوان لڑکی تھی بوڑھی مائی کہاں سے آئی ہے میں نکما ہوں مانتا بھی ہوں کامیابی کہاں سے آئی ہے اس محبت کو خود ہی چھوڑا تھا جا چکی تھی کہاں سے آئی ہے میں تمہارے بغیر مر جاؤں اتنی ہستی کہاں سے آئی ہے عشق کرتی ہے تو نمازوں ...

    مزید پڑھیے

    یاد آیا نہ کرو دل کو جلانے والے

    یاد آیا نہ کرو دل کو جلانے والے ہم نہیں اب کے ترا ہجر منانے والے غم سنانے کے لیے میں بھی چلا جاؤں گا لوگ مل جائے اگر اشک بہانے والے نیند اس بار مرا ساتھ نہیں دے گی کبھی خواب اس بار نہیں ہاتھ میں آنے والے آ کسی روز مرے سامنے اک بار کہیں خواب میں آ کے مری نیند چرانے والے میں رہا ...

    مزید پڑھیے

    اشکوں نے سمندر میں اک آگ لگائی ہے

    اشکوں نے سمندر میں اک آگ لگائی ہے پانی پہ ستم گر کی تصویر بنائی ہے اس دل نے رلایا ہے اک بار مجھے پھر سے اس دل نے مجھے پھر سے وہ یاد دلائی ہے یہ کیسی جدائی ہے جو ختم نہیں ہوتی یہ کیسی اداسی ہے اس دل پہ جو چھائی ہے میں نے ہی محبت کا اظہار کیا پہلے میں نے ہی اسے جا کر یہ بات بتائی ...

    مزید پڑھیے

    اپنی ہستی مٹائے پھرتا ہوں

    اپنی ہستی مٹائے پھرتا ہوں رنج کیا کیا اٹھائے پھرتا ہوں شب گزرتی ہے اس کی یادوں میں سارا دن لڑکھڑائے پھرتا ہوں اب تو عادی ہوں درد سہنے کا اب تو بس سر جھکائے پھرتا ہوں عمر لمبی ہو میری آنکھوں کی خواب تیرے سجائے پھرتا ہوں آخری فرد ہوں قبیلے کا دل میں یادیں بسائے پھرتا ...

    مزید پڑھیے

    افسوس تری یاد نے رستہ نہیں بدلا

    افسوس تری یاد نے رستہ نہیں بدلا ورنہ تو مرے گاؤں میں کیا کیا نہیں بدلا جو موم کا پتلا تھا وہ پگھلا نہیں اب تک جو آگ کا دریا تھا وہ دریا نہیں بدلا موسم کی طرح روز بدلنا نہیں آتا بچپن سے اسی واسطے چہرہ نہیں بدلا اب تک وہ مرے خون کا پیاسا ہے مرا یار اب تک مرے دشمن کا وہ لہجہ نہیں ...

    مزید پڑھیے

    غم دل کو زمانے سے چھپانا بھی نہیں آتا

    غم دل کو زمانے سے چھپانا بھی نہیں آتا ہمیں تو ٹھیک سے آنسو بہانا بھی نہیں آتا سجا کر کس طرح رکھی ہیں کمرے میں تری یادیں اگرچہ ٹھیک سے ہم کو سجانا بھی نہیں آتا رہوں گا کس طرح خواہش کی بستی میں اکیلا میں کروں گا کیا مجھے پیسہ کمانا بھی نہیں آتا بنیں گے کیا شکاری ہم تمہارے سامنے ...

    مزید پڑھیے