یاد آیا نہ کرو دل کو جلانے والے

یاد آیا نہ کرو دل کو جلانے والے
ہم نہیں اب کے ترا ہجر منانے والے


غم سنانے کے لیے میں بھی چلا جاؤں گا
لوگ مل جائے اگر اشک بہانے والے


نیند اس بار مرا ساتھ نہیں دے گی کبھی
خواب اس بار نہیں ہاتھ میں آنے والے


آ کسی روز مرے سامنے اک بار کہیں
خواب میں آ کے مری نیند چرانے والے


میں رہا اور مرا کام رہا دنیا میں
مٹ گئے جڑ سے مرا نام مٹانے والے


زندگی دوسرا گھر دیکھ کوئی اپنے لیے
ہم نہیں اب کے ترا بوجھ اٹھانے والے


پھر سے کرتا ہوں محبت کی شروعات وقاصؔ
خط جلاتا ہوں سبھی آج پرانے والے