میں تو سمجھا تھا مرا کردار ہی مارا گیا

میں تو سمجھا تھا مرا کردار ہی مارا گیا
اس کہانی میں کہانی کار ہی مارا گیا


دشمنی کرنے کا پھر کیا فائدہ ہے تو بتا
میں ترے ہاتھوں اگر بے کار ہی مارا گیا


میں خیال یار کی سوچوں کو سوچوں کس طرح
میں خیال یار میں سو بار ہی مارا گیا


پھر محبت ہو گئی ہم کو تمہاری یاد سے
پھر دل بسمل دل بیمار ہی مارا گیا


اب تو جینے کی کوئی صورت نہیں آتی نظر
اب تو مرنے دو کہ میرا یار ہی مارا گیا


ہم پہ ایسا حادثہ گزرا محبت میں وقاصؔ
ہم رہے زندہ ہمارا پیار ہی مارا گیا