میں جہاں پاؤں دھرنے والا تھا
میں جہاں پاؤں دھرنے والا تھا ایک سورج ابھرنے والا تھا دل ہی وعدہ خلاف نکلا ہے ورنہ میں کب مکرنے والا تھا ایک طوفان چشم و عارض و لب آئنوں سے گزرنے والا تھا تو نے دل کو بچا لیا ورنہ میں اسے خرچ کرنے والا تھا ارتضیٰ مسکرا دیا اک دم گھر کا منظر بدلنے والا تھا