ہوا سے بات چلی تیری خوشبو لانے کی

ہوا سے بات چلی تیری خوشبو لانے کی
اداس شام نے کوشش کی مسکرانے کی


دھویں کی ریل چلی منظروں میں دکھ گونجا
سفر کی بات بھی ہے بات چھوڑ جانے کی


یہ شہر خواب زدہ ہے یہاں کی گلیوں میں
دیے کی لو سے ضرورت ہے دن بنانے کی


ہمارا عشق ابھی رس پکڑنے والا تھا
ہوائے ہجر کو جلدی تھی پھل گرانے کی


لکیر کھینچ کے کاغذ کو موڑے جاتے ہو
عجیب نقش گری ہے یہ پھڑپھڑانے کی