بغاوت رسم ہے سو یوں ادا کی
بغاوت رسم ہے سو یوں ادا کی
لہو ہاتھوں پہ مل مل کر دعا کی
دیے کی اوٹ سایا بن گئی ہے
پریشانی تو دیکھو اب ہوا کی
مجھے مجنوں کے قصے مت سناؤ
یہاں میں نے محبت ابتدا کی
غبار گریہ چہرے پر جما ہے
کوئی تو شکل دیکھے گا خدا کی
بظاہر جھوٹ کے پاؤں نہیں ہیں
سنو لوگو صدا تھی اک گدا کی