Vikas Joshi Wahid

وکاس جوشی واحد

وکاس جوشی واحد کی غزل

    سفر میں اب نہیں پر آبلہ پائی نہیں جاتی

    سفر میں اب نہیں پر آبلہ پائی نہیں جاتی ہماری راستوں سے یوں شناسائی نہیں جاتی رہیں ہم محفلوں میں یا رہیں دنیا کے میلے میں اکیلا چھوڑ کر لیکن یہ تنہائی نہیں جاتی نگاہوں کے اشارے بھی محبت بھی علامت ہیں سبھی باتیں زبانی ہی تو بتلائی نہیں جاتی بڑی نازک سی ہے ڈوری یہ رشتوں کی بتاؤں ...

    مزید پڑھیے

    سہا عمر بھر پر جتایا نہیں

    سہا عمر بھر پر جتایا نہیں ترا زخم ہم نے دکھایا نہیں ازل سے کھڑے ہیں وفائیں لیے کسی نے ہمیں آزمایا نہیں ملا صاف گوئی کا ہم کو صلہ گلے سے کسی نے لگایا نہیں ہمارا ہی دکھ ہے اٹھائیں گے ہم ہے یہ بوجھ اپنا پرایا نہیں سفر زندگی کا رہا اس طرح کڑی دھوپ تھی اور سایہ نہیں جھکا ہے تو بس ...

    مزید پڑھیے

    ہم الگ سی ایک خوشبو جانتے ہیں

    ہم الگ سی ایک خوشبو جانتے ہیں ہیں برہمن اور اردو جانتے ہیں کام چپ رہ کے کیا کرتے ہیں لیکن رات کے سب راز جگنو جانتے ہیں خامشی سے آ گرے دامن پہ اکثر درد کی شدت کو آنسو جانتے ہیں کیوں مہکتا ہے چمن آمد سے تیری پھول بھی کیا تیری خوشبو جانتے ہیں عرضیاں کب روکنا ہے کب بڑھانا یہ ہنر ...

    مزید پڑھیے

    ساتھ تیرا اگر نہیں ہوتا

    ساتھ تیرا اگر نہیں ہوتا ہم سے اتنا سفر نہیں ہوتا دھوپ ہے راہ میں اصولوں کی اس میں کوئی شجر نہیں ہوتا لوگ کیا کیا خرید لیتے ہیں بس ہمیں سے گزر نہیں ہوتا سامنا زندگی سے کرنے کا ہر کسی میں ہنر نہیں ہوتا اب تو عادی سے ہو گئے ہیں ہم حادثوں کا اثر نہیں ہوتا دل یوں لگتے قریب ہیں ...

    مزید پڑھیے

    ایک مشکل کتاب جیسی تھی

    ایک مشکل کتاب جیسی تھی زندگی اک عذاب جیسی تھی ہم کو تو خار ہی ملے لیکن یہ سنا تھا گلاب جیسی تھی گھونٹ در گھونٹ پی تو یہ جانا ایک کڑوی شراب جیسی تھی آئی حصے میں جو یتیموں کے وہ تو خانہ خراب جیسی تھی عمر بھر ہم سہیجتے تھے جسے ایک خستہ کتاب جیسی تھی کوئی تعبیر ہی نہ ہو جس کی اک ...

    مزید پڑھیے

    یہ بار غم اٹھا کر دیکھتے ہیں

    یہ بار غم اٹھا کر دیکھتے ہیں تمہیں بھی آزما کر دیکھتے ہیں بڑا ہے زعم اس پاگل ہوا کو دیے ہم بھی جلا کر دیکھتے ہیں ہے ممکن زندگی آئے سمجھ اب دوبارہ سر کھپا کر دیکھتے ہیں ہمارے زخم کا کیا حال ہے وہ گلے ہم کو لگا کر دیکھتے ہیں یقیں دنیا پہ پھر ہونے لگا ہے چلو پھر چوٹ کھا کر دیکھتے ...

    مزید پڑھیے

    درد دل میں نہ آنکھوں میں پانی رہے

    درد دل میں نہ آنکھوں میں پانی رہے اپنے چہرے پہ بس شادمانی رہے گفتگو میں گروں نہ میں معیار سے میرا لحاظ یوں ہی خاندانی رہے چھت پہ آئے پرندے کی خاطر صدا ایک مٹی کے برتن میں پانی رہے مجھ کو رکھا گیا گھر کے کونے میں یوں چیز جیسے کوئی بھی پرانی رہے رابطہ یوں رہے آخری سانس تک جب بھی ...

    مزید پڑھیے

    غموں سے بشر کو رہا دیکھنا

    غموں سے بشر کو رہا دیکھنا سلگتی کوئی جب چتا دیکھنا گزرنا عقیدت سے کچھ اس طرح کہ پتھر میں اپنا خدا دیکھنا یہ کرنا دعا کہ لگے نہ نظر شجر جب کوئی تم ہرا دیکھنا نہ ہو مطمئن سونپ کر کشتیاں ڈبو دے نہ یہ ناخدا دیکھنا بلندی پہ خود کو بھی پانا کبھی سمے کی بدلتی ادا دیکھنا ہے ممکن ...

    مزید پڑھیے