غموں سے بشر کو رہا دیکھنا
غموں سے بشر کو رہا دیکھنا
سلگتی کوئی جب چتا دیکھنا
گزرنا عقیدت سے کچھ اس طرح
کہ پتھر میں اپنا خدا دیکھنا
یہ کرنا دعا کہ لگے نہ نظر
شجر جب کوئی تم ہرا دیکھنا
نہ ہو مطمئن سونپ کر کشتیاں
ڈبو دے نہ یہ ناخدا دیکھنا
بلندی پہ خود کو بھی پانا کبھی
سمے کی بدلتی ادا دیکھنا
ہے ممکن نتیجہ جدائی بھی ہو
مگر عشق کی ابتدا دیکھنا
نہ جانے گھڑی کون ہو آخری
ہوئے فرض سارے ادا دیکھنا