سفر میں اب نہیں پر آبلہ پائی نہیں جاتی
سفر میں اب نہیں پر آبلہ پائی نہیں جاتی ہماری راستوں سے یوں شناسائی نہیں جاتی رہیں ہم محفلوں میں یا رہیں دنیا کے میلے میں اکیلا چھوڑ کر لیکن یہ تنہائی نہیں جاتی نگاہوں کے اشارے بھی محبت بھی علامت ہیں سبھی باتیں زبانی ہی تو بتلائی نہیں جاتی بڑی نازک سی ہے ڈوری یہ رشتوں کی بتاؤں ...