تیرے آثار مٹانے میں بہت دیر لگی
تیرے آثار مٹانے میں بہت دیر لگی خود کو اس پار بلانے میں بہت دیر لگی تو مری ذات کا کھویا ہوا حصہ ہے کوئی تجھ کو یہ بات بتانے میں بہت دیر لگی زندگی جس کی ہر اک تال پہ کرتی ہے دھمال دل کے وہ تار بجانے میں بہت دیر لگی آئینہ مجھ کو یوں دیکھے کہ سمٹتی جاؤں تیرے رنگوں کو بہانے میں بہت ...