Uzma Naqvi

عظمیٰ نقوی

عظمیٰ نقوی کی نظم

    کوک

    مقصد کی آنکھ کا نور آخر ہماری نیتوں میں ہی چمکتا ہے منجمد ہونے کے ڈر سے مجھے آنے والے مہمانوں کا انتظار زیادہ کرنا ہوگا میری حلاوت میری رگوں میں مچل رہی ہے ایک مٹھاس بھری گھلاوٹ جو حلق پر لذت کی دستک دیتی ہے میں فریج میں پڑی اپنی کروٹوں میں اترا رہی ہوں جس کے نقوش بلوریں بوتل پر ...

    مزید پڑھیے

    چلو تجویز کرتے ہیں

    کسے تعمیر ہونا ہے کسے مسمار رہنا ہے کسے خواب مسلسل کی فضا بندی میں جینا ہے کسے نیندوں سے ہٹ کر آنسوؤں سے ہجر کو آسان کرنا ہے کسے خاموش رہنا ہے کسے اعلان کرنا ہے

    مزید پڑھیے

    میں کہاں خدا ڈھونڈوں

    اے مری جبیں سائی میرے زرد سجدوں کا تو ہی کچھ بھرم رکھ لے خشک سرد جنگل میں نارسا ارادوں سے میں کہاں خدا ڈھونڈوں

    مزید پڑھیے

    آدھی بات

    پوری بات کہنے کی کب مجھے اجازت ہے پوری بات سننے کی آپ کو کیا ضرورت ہے آپ علم کے داعی آپ سوچ کے رہبر آپ ہی محبت کے قاعدے بناتے ہیں آپ ہی رفاقت کے سب ہنر بتاتے ہیں آپ کے تبسم کو میں نے گر کبھی کھوجا پچھلے کتنے جنموں کے عشق کے کھنڈر نکلے آنجناب کے سارے درد معتبر نکلے آپ مسکراتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    سفید سفر

    کس قدر گراں ٹھہری موسموں کے ساحل پر آر پار ہوتی دھند آئینے کی قاتل ہے شام میں نکلتی دھند دل ذرا سا بوجھل تھا اس پہ آن ٹھہری ہے پھر سے یہ اکہری دھند آنکھ روزنوں پر ہے کس طرح اتاروں گی وسوسوں کی پھیلی دھند ایک زرد بارش میں اور نیند لائے گی خواب کی سنہری دھند

    مزید پڑھیے

    بے زبان

    آج روز گریہ ہے چمچاتی آنکھوں سے اک جہان برسے گا روگ درد اور یہ غم درمیان برسے گا میری بے نوائی پر خاکدان برسے گا اور بے گناہی پر آسمان برسے گا

    مزید پڑھیے

    میں ناچیز

    بہت سے لوگ ہوتے ہیں جنہیں کہنا جنہیں سننا نہیں آتا صدائیں اپنے پہلو کو جھٹک کر کان میں آواز بھرتی ہیں صداؤں کے کٹہرے سے کئی باغی ہمیشہ بھاگ جاتے ہیں میں اپنے وقت کی باغی صدا ہوں اور میرا نام عظمیٰ ہے مجھے نقویؔ بھی کہتے ہیں مجھے حرف ضیا پر جگنوؤں سے داد ملتی ہے مرا ادبی نسب ...

    مزید پڑھیے