کس نے محبتوں کو عداوت میں رکھ دیا
کس نے محبتوں کو عداوت میں رکھ دیا
دل کی بجھارتوں کو سفارت میں رکھ دیا
چہرے کے سب نقوش زمانے کے ساتھ تھے
اک دل تھا سو تمہاری عبادت میں رکھ دیا
اپنا وجود کھو کے تمہیں پا لیا تو پھر
کیوں اپنی چاہتوں کو ندامت میں رکھ دیا
آنکھیں گنوا کے پوری طرح مطمئن نہ تھی
اک سر بچا تھا وہ بھی محبت میں رکھ دیا
یہ سرد آگ میرا بدن چاٹتی رہے
میں نے تو عشق دل کی حرارت میں رکھ دیا
رونے کا یہ ہنر بھی نہ تیرے لیے کیا
تلوار کو بھی تیری حمایت میں رکھ دیا