تیرے نام سے وحشت ہے بے زاری ہے

تیرے نام سے وحشت ہے بے زاری ہے
نہ ملنے کی اپنے آپ سے باری ہے


ہار سنگھار کی شرطیں پوری کر ڈالیں
آئینہ کے رونے کی تیاری ہے


گریہ گریہ سب تصویریں میری ہیں
قریہ قریہ رونے میں سرشاری ہے


سفر کی ساری دھول امانت ہے اس کی
خاک اور ہجرت میں اس کی دل داری ہے


ہم نے اپنا عشق نشیمن پھونک دیا
شاخ پہ اب یہ کیسی آہ و زاری ہے


قاتل اور مقتول سے میرا رشتہ ہے
اس ماتم میں تھوڑی سی دشواری ہے