میں صدا پرور کہیں مٹنے لگی ہوں شور سے
میں صدا پرور کہیں مٹنے لگی ہوں شور سے
زندگی اب روک لے بٹنے لگی ہوں شور سے
کیسے کہہ دوں خامشی سے اور اونچا کر مجھے
میں محبت کی پتنگ کٹنے لگی ہوں شور سے
پہلے تو آواز کا آسیب کھلتا ہی نہ تھا
اب کھلا ہے یہ تو میں لڑنے لگی ہوں شور سے
خامشی پھر سے دعا دے میری قامت کے لیے
خامشی اب مان لے گھٹنے لگی ہوں شور سے