Uzma Naqvi

عظمیٰ نقوی

عظمیٰ نقوی کی غزل

    تیرے آثار مٹانے میں بہت دیر لگی

    تیرے آثار مٹانے میں بہت دیر لگی خود کو اس پار بلانے میں بہت دیر لگی تو مری ذات کا کھویا ہوا حصہ ہے کوئی تجھ کو یہ بات بتانے میں بہت دیر لگی زندگی جس کی ہر اک تال پہ کرتی ہے دھمال دل کے وہ تار بجانے میں بہت دیر لگی آئینہ مجھ کو یوں دیکھے کہ سمٹتی جاؤں تیرے رنگوں کو بہانے میں بہت ...

    مزید پڑھیے

    میں صدا پرور کہیں مٹنے لگی ہوں شور سے

    میں صدا پرور کہیں مٹنے لگی ہوں شور سے زندگی اب روک لے بٹنے لگی ہوں شور سے کیسے کہہ دوں خامشی سے اور اونچا کر مجھے میں محبت کی پتنگ کٹنے لگی ہوں شور سے پہلے تو آواز کا آسیب کھلتا ہی نہ تھا اب کھلا ہے یہ تو میں لڑنے لگی ہوں شور سے خامشی پھر سے دعا دے میری قامت کے لیے خامشی اب مان لے ...

    مزید پڑھیے

    پھیلی ہیں چار سو مرے کیونکر اداسیاں

    پھیلی ہیں چار سو مرے کیونکر اداسیاں اک بحر بے اماں ہے یہ بنجر اداسیاں خوشیوں کے چار پل بھی اگر مل گئے تو کیا رہتی ہیں میری ذات کا محور اداسیاں اس شوخ کو خبر دو میں ایسی نہیں مگر جانے کیوں آج کل ہیں یہ دلبر اداسیاں خوشیوں کی سرزمین ہمیں راس ہی نہ تھی پھر پا رہے ہیں خود میں یہ کھو ...

    مزید پڑھیے

    کس نے محبتوں کو عداوت میں رکھ دیا

    کس نے محبتوں کو عداوت میں رکھ دیا دل کی بجھارتوں کو سفارت میں رکھ دیا چہرے کے سب نقوش زمانے کے ساتھ تھے اک دل تھا سو تمہاری عبادت میں رکھ دیا اپنا وجود کھو کے تمہیں پا لیا تو پھر کیوں اپنی چاہتوں کو ندامت میں رکھ دیا آنکھیں گنوا کے پوری طرح مطمئن نہ تھی اک سر بچا تھا وہ بھی محبت ...

    مزید پڑھیے

    تیرے نام سے وحشت ہے بے زاری ہے

    تیرے نام سے وحشت ہے بے زاری ہے نہ ملنے کی اپنے آپ سے باری ہے ہار سنگھار کی شرطیں پوری کر ڈالیں آئینہ کے رونے کی تیاری ہے گریہ گریہ سب تصویریں میری ہیں قریہ قریہ رونے میں سرشاری ہے سفر کی ساری دھول امانت ہے اس کی خاک اور ہجرت میں اس کی دل داری ہے ہم نے اپنا عشق نشیمن پھونک ...

    مزید پڑھیے

    آنکھ کو منظر منظر رونے والا ہے

    آنکھ کو منظر منظر رونے والا ہے دل کا شیشہ پھر سے ٹوٹنے والا ہے پہلے چپ کو چپ کے ساتھ عداوت تھی اب یہ موسم خود سے جھڑنے والا ہے ایک محبت سے بھی دل گھبراتا ہے اب تو یہ سناٹا بولنے والا ہے خوشبو کی آزادی قادر کھلتا ہے کون ہوا کا دامن کھولنے والا ہے آنے والی رات پہ ہی موقوف ...

    مزید پڑھیے

    بجھتی محبتوں کا دھواں پھیلنے لگا

    بجھتی محبتوں کا دھواں پھیلنے لگا آنکھوں میں آ کے ابر کوئی سوچنے لگا جب خامشی کا زہر بھی اس نے اڑا لیا خوابوں میں آ کے ناگ کوئی بولنے لگا اب کے غم حیات کا نقشہ عجیب ہے آنکھوں میں اشک آ کے مجھے تولنے لگا یہ کس کی آنکھ مجھ پہ برابر لگی رہی یہ کون آئینے میں مجھے سوچنے لگا لکھا تھا ...

    مزید پڑھیے

    خودی کے نام پہ اک جشن بے خودی کر لو

    خودی کے نام پہ اک جشن بے خودی کر لو اندھیری رات میں کچھ اور روشنی کر لو یہ دشمنی تو مرے احترام میں گم ہے مرے رقیب کوئی مجھ سے دوستی کر لو کہاں تلک یہ بہاروں کی سرمدی دولت بہت تمام ہوئی اب تو زندگی کر لو یہ شور بڑھتا رہا گر تو بے قصور ہوں میں تجھے خبر تو ملے کوئی خامشی کر لو میں ...

    مزید پڑھیے

    دشت کو اس کی رہ بھٹکانا ٹھیک نہیں

    دشت کو اس کی رہ بھٹکانا ٹھیک نہیں وحشت کا یوں آنا جانا ٹھیک نہیں وہ جو تیری یاد میں دھڑکے اور جیے ایسے دل سے واپس آنا ٹھیک نہیں بار نشاط سے اس دل کو مر جانے دو رو رو کر یوں جی بہلانا ٹھیک نہیں وہ تو عالم‌ شوق میں ہے محبوبہ کے دل مر جائے تو دفنانا ٹھیک نہیں درد کو اپنی حدت کا رنگ ...

    مزید پڑھیے