عروج قادری کی غزل

    آپ کیا جانیں محبت کا تماشا کیا ہے

    آپ کیا جانیں محبت کا تماشا کیا ہے شعلۂ عشق کسے کہتے ہیں سودا کیا ہے کوئی خوش ہے کوئی نا خوش کوئی شاکی تجھ سے کون جانے کہ تری بزم کا قصہ کیا ہے ساغر مہر و وفا دور میں تھا صبح و مسا جانے اب مجلس احباب کا نقشہ کیا ہے علم تقدیر پہ موقوف نہیں میرا عمل کون جانے مری تقدیر کا لکھا کیا ...

    مزید پڑھیے

    وفا کی راہ میں گل ہی نہیں ہے خار بھی ہے

    وفا کی راہ میں گل ہی نہیں ہے خار بھی ہے یہ جرم وہ ہے کہ پاداش اس کی دار بھی ہے سنبھل کے آ مرے ہمدم کہ راہ عشق و وفا مقام سجدہ بھی میدان کارزار بھی ہے مرے خدا تری رحمت کی آس رکھتا ہے ترا یہ بندہ کہ خاطی بھی شرمسار بھی ہے خزاں کا دور ہے گھبرا نہ بلبل غمگیں خزاں کے بعد ہی پھر موسم ...

    مزید پڑھیے

    وفا کر رہا ہوں جفا چاہتا ہوں

    وفا کر رہا ہوں جفا چاہتا ہوں خطا کر رہا ہوں سزا چاہتا ہوں محبت کا یہ بھی کوئی مرحلہ ہے کہ میں نالۂ نارسا چاہتا ہوں نگاہوں کی عفت دلوں کی طہارت میں سر سے قدم تک حیا چاہتا ہوں تردد توہم کی ظلمت مٹا کر میں علم و یقیں کی ضیا چاہتا ہوں میں اخلاق و کردار و روحانیت میں تنزل نہیں ارتقا ...

    مزید پڑھیے

    مری آرزو کی حدود میں یہ فلک نہیں یہ زمیں نہیں

    مری آرزو کی حدود میں یہ فلک نہیں یہ زمیں نہیں مجھے بزم قدس میں دے جگہ جو وہاں نہیں تو کہیں نہیں ہے جبیں تو اصل میں وہ جبیں کہ جھکے وہاں تو جھکی رہے ترے آستاں سے جو اٹھ گئی وہ جبیں تو کوئی جبیں نہیں مرے دل کی نذر قبول کر جو اشارہ ہو تو یہ سر نثار کہ وفائے عہد کی شرط میں کہیں درج لفظ ...

    مزید پڑھیے

    دنیا سے بے شمار مسلماں گزر گئے

    دنیا سے بے شمار مسلماں گزر گئے حسن ازل پہ ششدر و حیراں گزر گئے ممکن نہ تھا کہ دید کی نعمت یہاں ملے دل میں لئے وصال کے ارماں گزر گئے انسانیت کو ناز تھا جن کے وجود پر ایسے بھی جانے کتنے ہی انساں گزر گئے عالم فنا پذیر ہے باقی ہے ذات حق لاکھوں کروڑوں حضرت انساں گزر گئے طوفاں جو اٹھ ...

    مزید پڑھیے

    یہ ہے کون سی حکایت یہ ہے کون سا ترانہ

    یہ ہے کون سی حکایت یہ ہے کون سا ترانہ نہ شکایت غم دل نہ حکایت زمانہ وہ اثر بھری نصیحت وہ کلام عارفانہ کہ لگا رہا ہو جیسے کوئی دل پہ تازیانہ جسے کافری سے رغبت جسے ذوق ملحدانہ اسے کیوں پسند آئے رہ و رسم مومنانہ ہے ستم کی دھند چھائی ہے جفا کی فصل آئی ہے چمن پہ ایسا پہرا کہ قفس ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہو جاتے ہیں جب اپنے مریضوں سے خفا اور

    ہو جاتے ہیں جب اپنے مریضوں سے خفا اور کرتے ہیں وہ ایجاد ستم اور جفا اور اے ظلم سراپا کبھی اس پر بھی نظر کر کیا میرا خدا اور ہے تیرا ہے خدا اور مشکل ہے بتانا کہ ہے کیا فرق مگر ہے لیلیٰ کی ادا اور ہے مجنوں کی ادا اور تسلیم کہ دنیا ہی میں ہے جیل بھی لیکن اندر کی فضا اور ہے باہر کی ...

    مزید پڑھیے

    بنی ہوئی ہیں مرے دل کی ترجماں آنکھیں

    بنی ہوئی ہیں مرے دل کی ترجماں آنکھیں سنا رہی ہیں محبت کی داستاں آنکھیں نہ تھی زباں کو اجازت کہ حال دل کہتی زبان اشک سے کرتی رہیں بیاں آنکھیں کبھی چھپی ہے محبت کہ میں چھپا لیتا زباں جو بند ہوئی بن گئیں زباں آنکھیں بناؤ دامن سادہ پہ ان سے گل بوٹے قبول ہو تو کروں نذر خوں فشاں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2