عروج قادری کے تمام مواد

18 غزل (Ghazal)

    میں بتاؤں عشق کیا ہے ایک پیہم اضطراب

    میں بتاؤں عشق کیا ہے ایک پیہم اضطراب دھیمی دھیمی آنچ کہیے یا مسلسل التہاب رات وہ آئے تھے چہرے سے نقاب الٹے ہوئے میں تو حیراں تھا نکل آیا کدھر سے آفتاب دل پہ ان کے روئے روشن کا پڑا ہے جب سے عکس دل نہیں ہے بلکہ سینے میں ہے روشن ماہتاب ان کے دیوانوں کا استقبال ہے دار و رسن کھنچ گیا ...

    مزید پڑھیے

    نہ راہ رو ہیں اکٹھا نہ راہ داں پیدا

    نہ راہ رو ہیں اکٹھا نہ راہ داں پیدا تو کیا زمین سے ہو جائے کارواں پیدا مشقتوں سے نہ گھبرا نہ زحمتوں سے کبھی کہ پھول ہوتے ہیں کانٹوں کے درمیاں پیدا وہ خلق و امر کے مالک ہیں وہ اگر چاہیں تو اک اشارے سے ہوتے ہیں سو جہاں پیدا زمیں کو گردش افلاک سے نجات نہیں “بہ ہر زمیں کہ رسیدیم ...

    مزید پڑھیے

    شہیدوں کا ترے شہرہ زمیں سے آسماں تک ہے

    شہیدوں کا ترے شہرہ زمیں سے آسماں تک ہے فلک سے بلکہ آگے بڑھ کے تیرے آستاں تک ہے جمال جاں فزا کا ان کے دل کش دل ربا جلوہ زمیں سے آسماں تک ہے مکاں سے لا مکاں تک ہے رہیں سب مطمئن گلشن میں اپنے آشیانوں سے کہ جولاں گاہ بجلی کی ہمارے آشیاں تک ہے نصیحت پر عمل خود بھی تو کرنا چاہئے ...

    مزید پڑھیے

    اس سینے کی وقعت ہی کیا ہے جس سینے میں تیرا نور نہیں

    اس سینے کی وقعت ہی کیا ہے جس سینے میں تیرا نور نہیں اس کاسۂ سر کی کیا قیمت جو سنگ جنوں سے چور نہیں اس دل کو کوئی کیوں دل مانے جو جذب و جنوں سے خالی ہو اس شمع کو ہم کیوں شمع کہیں جو پرتو شمع طور نہیں یہ کیف و نشاط افزا راتیں یہ عیش و طرب کی سوغاتیں جس شے کے عوض میں ملتی ہیں اس شے کا ...

    مزید پڑھیے

    حیات ہے مرے دل کی کسی کی زندہ یاد

    حیات ہے مرے دل کی کسی کی زندہ یاد اسی سے ہے یہ درخشاں اسی سے ہے آباد وفا نہ ہو تو محبت کا اعتبار نہیں جفا نہ ہو تو ہے یہ دلبری بھی بے بنیاد تمام جسم ہے فاسد تمام جسم خراب اگر نہ جائے کسی آدمی کے دل کا فساد اب ایک قصۂ ماضی ہے ظلم چنگیزی کہ ہو گئے ہیں نئی قسم کے ستم ایجاد مجھے بتاؤ ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    میراساقی

    کبھی جو روح پہ ہوتی ہے بے حسی طاری دماغ کیف سے ہوتا ہے یک قلم عاری پکارتا ہے جہان فریب کار مجھے سمن کدہ نظر آتا ہے خارزار مجھے میں پھول چھوڑ کے کانٹے پسند کرتا ہوں خذف اٹھا کے تجوری میں بند کرتا ہوں بلند بال جو ہوتا نہیں ہے مرغ خیال قوائے فکر پہ چھاتا ہے میرے اضمحلال کبھی جو چہرۂ ...

    مزید پڑھیے

    نفاق

    نفاق سے خدا بچائے روگ یہ شدید ہے بلائے جان آدمی نشان بزدلی ہے یہ زوال آدمی ہے یہ وبال آدمی ہے یہ اگر کہوں درست ہے کہ مرگ آدمی ہے یہ یہ گندگی کا ڈھیر ہے غلاف میں ڈھکا چھپا یہ خوفناک زہر ہے مٹھاس میں ملا جلا وبائے ہولناک ہے بلائے ہولناک ہے یہ چلتی پھرتی آگ ہے دیار و ملک و شہر میں نفاق ...

    مزید پڑھیے

    یاس و امید

    یاس مورد ظلم ہوں آماج گہ تیر ہوں میں تختۂ مشق ستم قیدئ زنجیر ہوں میں سیکڑوں دشمن سفاک لگے ہیں پیچھے کتنے ہی ناوک بیداد کا نخچیر ہوں میں شوکت رفتہ کی تخئیل بھی اب مشکل ہے محفل دوش کی مٹتی ہوئی تصویر ہوں میں کس قدر اپنی تباہی پہ کروں نوحہ زنی مختصر یہ ہے کہ پھوٹی ہوئی تقدیر ہوں ...

    مزید پڑھیے