ہو جاتے ہیں جب اپنے مریضوں سے خفا اور

ہو جاتے ہیں جب اپنے مریضوں سے خفا اور
کرتے ہیں وہ ایجاد ستم اور جفا اور


اے ظلم سراپا کبھی اس پر بھی نظر کر
کیا میرا خدا اور ہے تیرا ہے خدا اور


مشکل ہے بتانا کہ ہے کیا فرق مگر ہے
لیلیٰ کی ادا اور ہے مجنوں کی ادا اور


تسلیم کہ دنیا ہی میں ہے جیل بھی لیکن
اندر کی فضا اور ہے باہر کی فضا اور


کہتا ہے یہ قیدی کہ ہوا ایک نہیں ہے
باہر کی ہوا اور ہے اندر کی ہوا اور


مومن کے لئے جیل ہے دنیائے دنی بھی
دنیا کی فضا اور ہے عقبیٰ کی فضا اور


بیمار مسرت کی دوا عیش کی لذت
بیمار محبت کا مرض اور دوا اور


اللہ کرے تجھ کو ترے نور سے آگاہ
محفل کا دیا اور ترے دل کا دیا اور


انجام محبت سے عروج اپنے ہے واقف
تا زیست ہے قسمت میں جفا اور بلا اور