آپ کیا جانیں محبت کا تماشا کیا ہے
آپ کیا جانیں محبت کا تماشا کیا ہے
شعلۂ عشق کسے کہتے ہیں سودا کیا ہے
کوئی خوش ہے کوئی نا خوش کوئی شاکی تجھ سے
کون جانے کہ تری بزم کا قصہ کیا ہے
ساغر مہر و وفا دور میں تھا صبح و مسا
جانے اب مجلس احباب کا نقشہ کیا ہے
علم تقدیر پہ موقوف نہیں میرا عمل
کون جانے مری تقدیر کا لکھا کیا ہے
جس کے امروز میں باقی نہ رہے روح حیات
صاف ظاہر ہے کہ اس قوم کا فردا کیا ہے
جگمگاتے یہ ستارے یہ فلک کے خیمے
تو نے پردے تو یہ دیکھے پس پردہ کیا ہے
کارسازی پہ خدا کی ہے بھروسہ ورنہ
میں اگر جان لڑاؤں بھی تو ہوتا کیا ہے
سر ہتھیلی پہ لئے پھرتے ہیں جو لوگ عروجؔ
ان سے پوچھو کہ محبت کا طریقہ کیا ہے