عروج قادری کی نظم

    میراساقی

    کبھی جو روح پہ ہوتی ہے بے حسی طاری دماغ کیف سے ہوتا ہے یک قلم عاری پکارتا ہے جہان فریب کار مجھے سمن کدہ نظر آتا ہے خارزار مجھے میں پھول چھوڑ کے کانٹے پسند کرتا ہوں خذف اٹھا کے تجوری میں بند کرتا ہوں بلند بال جو ہوتا نہیں ہے مرغ خیال قوائے فکر پہ چھاتا ہے میرے اضمحلال کبھی جو چہرۂ ...

    مزید پڑھیے

    نفاق

    نفاق سے خدا بچائے روگ یہ شدید ہے بلائے جان آدمی نشان بزدلی ہے یہ زوال آدمی ہے یہ وبال آدمی ہے یہ اگر کہوں درست ہے کہ مرگ آدمی ہے یہ یہ گندگی کا ڈھیر ہے غلاف میں ڈھکا چھپا یہ خوفناک زہر ہے مٹھاس میں ملا جلا وبائے ہولناک ہے بلائے ہولناک ہے یہ چلتی پھرتی آگ ہے دیار و ملک و شہر میں نفاق ...

    مزید پڑھیے

    یاس و امید

    یاس مورد ظلم ہوں آماج گہ تیر ہوں میں تختۂ مشق ستم قیدئ زنجیر ہوں میں سیکڑوں دشمن سفاک لگے ہیں پیچھے کتنے ہی ناوک بیداد کا نخچیر ہوں میں شوکت رفتہ کی تخئیل بھی اب مشکل ہے محفل دوش کی مٹتی ہوئی تصویر ہوں میں کس قدر اپنی تباہی پہ کروں نوحہ زنی مختصر یہ ہے کہ پھوٹی ہوئی تقدیر ہوں ...

    مزید پڑھیے