Ulfat Batalvi

الفت بٹالوی

الفت بٹالوی کی غزل

    ترے ہی ساتھ مرے یار ہے مری دنیا

    ترے ہی ساتھ مرے یار ہے مری دنیا ترے بغیر تو بے کار ہے مری دنیا نشہ شراب کا بالکل مجھے پسند نہیں سرور عشق سے سرشار ہے مری دنیا دکھائی دیتے نہیں ان کو میرے ویرانے وہ سوچتے ہیں کہ گلزار ہے مری دنیا میں نفرتوں میں رہوں گا تو مر ہی جاؤں گا یہ میری دنیا نہیں پیار ہے مری دنیا تجھے بھی ...

    مزید پڑھیے

    تجھے ہے پیار تو یوں کرکے چل دکھا مجھ کو

    تجھے ہے پیار تو یوں کرکے چل دکھا مجھ کو سبھی کے سامنے اپنے گلے لگا مجھ کو میں جانتا ہوں کہ تو اک دہکتا شعلہ ہے تری تپش میں اگر دم ہے تو جلا مجھ کو ہر اک نظر کو پتا ہے میں ایک پتھر ہوں ہر ایک دل نے بنا رکھا ہے خدا مجھ کو تری زباں پہ ہے انکار آج بھی لیکن کچھ اور کہتی لگی ہے تری ادا ...

    مزید پڑھیے

    اردو کی شاعری ہے تو ہوگی یہ بات بھی

    اردو کی شاعری ہے تو ہوگی یہ بات بھی علم عروض بھی ہے رموز و نکات بھی یوں ہی گزر نہ جائے ملن کی یہ رات بھی آؤ کہ اب تو کر لیں کوئی اپنی بات بھی تم اپنی مسکراہٹیں کھونا نہیں کبھی گم گشتہ ہو نہ جائے مری کائنات بھی ہم پر کرم ہے آپ کی تشریف آوری اب التماس ہے کہ رہے التفات بھی چھوٹے ...

    مزید پڑھیے

    چراغ لے کے ہتھیلی پہ چل سکو گے کیا

    چراغ لے کے ہتھیلی پہ چل سکو گے کیا گھنا اندھیرا ہے باہر نکل سکو گے کیا نظام بکھرا ہوا ہے عوام بے کل ہے بنی ہوئی ہے جو صورت بدل سکو گے کیا تمہارے اپنے لگے ہیں تمہیں گرانے میں زمیں پہ تیل لگا ہے سنبھل سکو گے کیا جھکے سروں سے یہ لگتا ہے بے بسی ہے کوئی تم ایسی ہاں کو نہیں میں بدل سکو ...

    مزید پڑھیے

    یہ بھول جاؤ کہ ڈر جائے گی مری خوشبو

    یہ بھول جاؤ کہ ڈر جائے گی مری خوشبو ہر ایک سمت کو مہکائے گی مری خوشبو یہاں وہاں یہ اڑے گی پر اپنی مرضی سے ہوا کے رخ سے نہ گھبرائے گی مری خوشبو میں اپنے باغ میں جب پھول بن کے مہکوں گا تمہارے تک بھی پہنچ جائے گی مری خوشبو یہ تتلیاں کوئی طوفاں بکھیر دے ورنہ اسی قفس میں سمٹ جائے گی ...

    مزید پڑھیے

    کہہ دو دل میں جو بات باقی ہے

    کہہ دو دل میں جو بات باقی ہے یہ نہ سوچو کہ رات باقی ہے عشق کی بات ہے ابھی کر لو بھول جاؤ حیات باقی ہے ساری دنیا ہے پھر بھی تنہا ہوں اک تمہارا ہی ساتھ باقی ہے آج کہتے ہیں بس شراب شراب کل کہیں گے نجات باقی ہے پہلے لازم ہے جیتنا دل کا پھر کہاں کائنات باقی ہے

    مزید پڑھیے

    اثر ہوتا نہیں ہے پتھروں پر

    اثر ہوتا نہیں ہے پتھروں پر ہمیں بھی ناز ہے اپنے سروں پر میں ہلتی شاخ سے ڈرتا نہیں ہوں بھروسا ہے مجھے اپنے پروں پر دعائیں مانگتی رہتی ہیں ندیاں امڈ آتے ہیں بادل ساگروں پر مجھے ان بستیوں کی آرزو ہے جہاں تالے نہیں ملتے گھروں پر قلم کمزور پڑتا جا رہا ہے سیاست چھا رہی ہے شاعروں ...

    مزید پڑھیے

    اپنے ہونے کی جھلک دیتا ہے

    اپنے ہونے کی جھلک دیتا ہے فن کہیں بھی ہو چمک دیتا ہے پھول اس کو بھی مہک دیتا ہے ہاتھ جو اس کو جھٹک دیتا ہے غیر تنکا بھی اچک دیتا ہے اپنا تو اپنے کی ڈھک دیتا ہے آپ اندھیروں کا گلہ کرتے ہیں چاند تارے بھی فلک دیتا ہے پہلے جی بھر کے جلاتا ہے مجھے اور پھر باد خنک دیتا ہے جو شجر ...

    مزید پڑھیے

    تیرا دل بھی مرے دل جیسا اگر ہو جائے

    تیرا دل بھی مرے دل جیسا اگر ہو جائے کتنا آساں مرے جیون کا سفر ہو جائے میں نے ہر بار یہی سوچ کے کوشش کی ہے شاید اس بار تری مجھ پہ نظر ہو جائے اس کا وعدہ ہے وہ کل صبح ملے گی مجھ سے دل یہ کرتا ہے کہ جلدی سے سحر ہو جائے میری حسرت ہے اسے باہوں میں بھر لینے کی کاش اب کے وہ جب آئے تو جگر ہو ...

    مزید پڑھیے

    جب تلک آب و دانہ لگتا ہے

    جب تلک آب و دانہ لگتا ہے یہ جہاں آشیانہ لگتا ہے غنچہ غنچہ کھلا ہے پھولوں سا آپ کا مسکرانا لگتا ہے میری ماں کا دیا ہوا رومال دھوپ میں شامیانہ لگتا ہے آج لمبے سفر پہ چلتے ہیں آج موسم سہانا لگتا ہے ایسے بچوں کو کون سمجھائے گھر جنہیں قید خانہ لگتا ہے آپ کا درد درد ہے لیکن دوسروں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2