تیرا دل بھی مرے دل جیسا اگر ہو جائے
تیرا دل بھی مرے دل جیسا اگر ہو جائے
کتنا آساں مرے جیون کا سفر ہو جائے
میں نے ہر بار یہی سوچ کے کوشش کی ہے
شاید اس بار تری مجھ پہ نظر ہو جائے
اس کا وعدہ ہے وہ کل صبح ملے گی مجھ سے
دل یہ کرتا ہے کہ جلدی سے سحر ہو جائے
میری حسرت ہے اسے باہوں میں بھر لینے کی
کاش اب کے وہ جب آئے تو جگر ہو جائے
وہ جہاں ٹھہرے وہیں میرے لئے منزل ہو
اس کے قدموں کے نشاں میرے ڈگر ہو جائے