Ulfat Batalvi

الفت بٹالوی

الفت بٹالوی کی غزل

    کیوں مجھے لوگ سمجھتے کم ہیں

    کیوں مجھے لوگ سمجھتے کم ہیں میرے دل میں تو سبھی کے غم ہیں پیار کی ایک ہی رت ہوتی ہے نفرتوں کے تو کئی موسم ہیں ہم انہیں جھیل رہے ہیں لیکن وہ سمجھتے ہیں کہ بزدل ہم ہیں تیل بھی پورا ہے بتی بھی سہی جانے کیوں میرے دیے مدھم ہیں آپ کچھ اور نہ سمجھیں الفتؔ میری آنکھیں تو خوشی سے نم ...

    مزید پڑھیے

    چپ ہوں سب جانتا مگر ہوں میں

    چپ ہوں سب جانتا مگر ہوں میں یہ نہ سمجھو کہ بے خبر ہوں میں یوں تو کہنے کو اک شجر ہوں میں لیکن افسوس بے ثمر ہوں میں کوئی اپنا ہے میری کمزوری ورنہ سچی بڑا نڈر ہوں میں آج بے فکر ہو کے سو جاؤ میرے گھر والو آج گھر ہوں میں ذہن میں لائنیں ہیں سڑکیں ہیں اب تو لگتا ہے خود سفر ہوں میں ہر ...

    مزید پڑھیے

    گاہے گاہے نہ مجھ کو غذا دیجئے

    گاہے گاہے نہ مجھ کو غذا دیجئے بھوک کو مارنے کی دوا دیجئے میں ہوں سچا تو مجھ کو صلہ دیجئے اور جھوٹا ہوں تو پھر سزا دیجئے بول کر ہی بتانا ضروری نہیں آپ راضی ہیں تو مسکرا دیجئے وہ جو چہرے کے پیچھے بھی دکھلاتا ہو مجھ کو ایسا کوئی آئینہ دیجئے ہم بھی آئے ہیں جھکنے در یار پر ہم کو بھی ...

    مزید پڑھیے

    میں جانتا ہوں کہ سارے برے نہیں ہوتے

    میں جانتا ہوں کہ سارے برے نہیں ہوتے مگر یہ سچ ہے کہ سب ایک سے نہیں ہوتے مرے پروں میں اگر حوصلے نہیں ہوتے یہ آسماں میرے آگے جھکے نہیں ہوتے مرے صنم جو مجھے تم ملے نہیں ہوتے سکون دل سے مرے رابطے نہیں ہوتے زمین پانی ہوا دیکھ بھلا سب کچھ ہے نہ جانے کیوں میرے بوٹے ہرے نہیں ہوتے یہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2