یہ بھول جاؤ کہ ڈر جائے گی مری خوشبو

یہ بھول جاؤ کہ ڈر جائے گی مری خوشبو
ہر ایک سمت کو مہکائے گی مری خوشبو


یہاں وہاں یہ اڑے گی پر اپنی مرضی سے
ہوا کے رخ سے نہ گھبرائے گی مری خوشبو


میں اپنے باغ میں جب پھول بن کے مہکوں گا
تمہارے تک بھی پہنچ جائے گی مری خوشبو


یہ تتلیاں کوئی طوفاں بکھیر دے ورنہ
اسی قفس میں سمٹ جائے گی مری خوشبو


مجھے بھی وقت کی آندھی کا علم ہے الفتؔ
مگر یہ سچ ہے کہ یاد آئے گی مری خوشبو